سرینگر ۵، جولائی ؍ کے این ایس ؍ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کٹھوعہ عصمت دری اور قتل کی متاثرہ بچی کا مقدمہ لڑنے والے وکیل کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کو جابرانہ اقدام سے تعبیر کیا ہے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کٹھوعہ عصمت دری اور قتل کیس کی متاثرہ بچی کا مقدمہ لڑنے والے وکیل ایڈوکیٹ مبین فاروقی کے خلاف ایف آئی آر درج کئے جانے کو جابرانہ اقدام سے تعبیر کیا ہے۔انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اگر انصاف کے حصول کی خاطر لوگوں کو سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بنایا جائیگا تو تو انصاف کی تلاش میں نکلنے کا کیا فائدہ؟ انہوں نے بتایا کہ ہمیں اس بات کی اُمید تھی کہ ایڈوکیٹ مبین فاروقی کے ساتھ ایسا برتائو کیا جائیگا ۔ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ امرندر سنگھ پر زور دیا کہ وہ معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے اپنا رول ادا کرے۔پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے جمعہ کو سماجی رابطہ سائٹ ٹویٹر پر لکھا ’’ایڈوکیٹ مبین فاروقی کیخلاف بے بنیاد ایف آئی آر درج کیا گیا ہے۔ مبین کٹھوعہ عصمت دری اور قتل کیس کی متاثرہ بچی کے پیروی کررہے تھے۔ اس طرح کا اقدام موصوف کو دبانے کیلئے کیا جارہا ہے۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ سے عرض ہے کہ وہ معاملے میں دلچسپی لے ۔ لوگوں کو اگر دبانا ہی ہے تو وہ انصاف کے حصول کی خاطر کیوں قانونی لڑائی لڑیں گے‘‘۔ادھر ایڈوکیٹ مبین فاروقی کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف ان کے آبائی علاقے ملیرکوٹلا پنجاب میں ایف آئی آرزیر دفعہ458آئی پی سی کے تحت درج کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے خلاف جو ایف آئی آر درج کی گئی ہے وہ سیاسی اثر و رسوخ پر مبنی ہے اور اس کا درج کرنے والا مقامی سیاست دان ہے۔ مبین فاروقی کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں مجھ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ میں نے دوران شب کسی کے گھر پر حملہ کیا ہے۔
ایڈوکیٹ مبین فاروق کیخلاف ایف آئی آر جابرانہ اقدام: محبوبہ مفتی
’’اگر انصاف کے حصول کی یہی سزا ہے تو انصاف کی تلاش میں کوئی نہیں نکلے گا‘‘