بے ضابطگی، بد عنوانی، کرپشن اور اقرباپروری کے خلاف گورنر انتظامیہ سخت

کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز بورڈ کی 2016بھرتی مہم منسوخ

بے ضابطگی، بد عنوانی، کرپشن اور اقرباپروری کے خلاف گورنر انتظامیہ سخت

سابق مخلوط حکومت پی ڈی پی، بی جے پی کی سلیکشن عمل میں بندر بانٹ، پارٹی لیڈر ایکزکیوٹیو افسر تعینات
سرینگر ۶، جولائی ؍ کے این ایس ؍ گورنر انتظامیہ نے غیر معمولی کارروائی عمل میں لاکر سال 2016میں محکمہ کھادی اینڈولیج انڈسٹریز بورڈ میں ہوئی تقرریوں کو منسوخ کردیا ہے۔معلوم ہوا کہ مذکورہ بھرتی عمل سابق مخلوط حکومت پی ڈی پی بی جے پی کے دور اقتدار میں عمل میں لائی گئی تھی اور بھرتی عمل میں کی گئی بے ضابطگیاں اُس وقت حکام بالا کی نوٹس میں آگئیں جب سلیکشن پراسس میں پی ڈی پی کے ایک لیڈر کو ایکزکیوٹیو آفیسر کے طور پر تعینات کردیا گیا۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق گورنر انتظامیہ نے سنیچر کو ایک غیر معمولی کارروائی عمل میں لاکر سال 2016میں محکمہ کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریزبورڈ میں ہوئی تقرریوں کو منسوخ کرنے کے احکامات صادر کئے۔ معلوم ہوا ہے کہ گورنر ستیہ پال ملک کی قیادت والی انتظامیہ نے محکمہ کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز بورڈ میں سال 2016میں 101اُمیدواروں کے بھرتی عمل کو منسوخ کرنے کے احکامات صادر کئے۔ مذکورہ بھردی سابق مخلوط حکومت پی ڈی پی بی جے پی حکومت کے دور اقتدار میں عمل میں لائی گئی تھی۔ گورنر انتظامیہ نے مذکورہ بھرتی عمل سے متعلق سنجیدہ شکایات موصول ہونے کے بعد 101اُمیدواروں پر مشتمل بھرتی عمل کو منسوخ کردیا۔ انتظامیہ نے اس سے قبل شکایات موصول ہونے کے بعد حقائق کو جاننے کیلئے اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی جنہوں نے بھرتی عمل میں من چاہے اُمیدواروں کو غیر قانونی طریقے سے بھرتی کئے جانے سے متعلق بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کیا ۔اس سلسلے میں محکمہ کے پرنسپل سیکرٹری نوین چودھری نے 7صفحات پر مشتمل آرڈرمیں سال2016کی نوٹس کا 2017میں عمل میں لائی گئی تقرریوں کو منسوخ کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔آرڈر میں بتایا گیا ہے کہ ایڈورٹائزمنٹ نوٹس نمبرKVIB/01سال 2016بتاریخ08.10.2016کے تحت عمل میں لائی گئی تقرریوں کو منسوخ کردیا جاتا ہے۔آرڈر میں بتایا گیا ہے کہ جن اُمیدواروں کی تقرری غیر قانونی طور پر محکمہ کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز بورڈ میں عمل میں لائی گئی ہیں انہیں قانونی ضابطے کے تحت اپنی بات آگے رکھنے کا بھر پور موقعہ فراہم کیا جائیگا۔کشمیریوز سروس کو معلوم ہوا کہ مذکورہ بھرتی عمل سابق مخلوط حکومت پی ڈی پی بی جے پی کے دور اقتدار میں عمل میں لائی گئی اور مذکورہ بھرتی عمل تب اعلیٰ حکام کی نوٹس میں آئی جب بھرتی عمل میں پی ڈی پی سے وابستہ ایک لیڈر منتخب اُمیدواروں میں دیکھا گیا جسے ایکزکیوٹیو آفیسر کی پوسٹ سے نوازا گیا تھا۔ذرائع سے معلوم ہوا کہ محکمہ میں جب غیر قانونی طور پر نوکریوں کے انتخا ب میں بے ضابطگیاں عمل میں لائی گئیں اُس وقت بی جے پی کے ممبر اسمبلی چندر پرکاش گنگا محکمہ کے وزیر تھے جبکہ پی ڈی پی لیڈر پیر منصور احمد اُس وقت محکمہ کے وائس چیرمین کے طور پر اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔ ذرائع سے بتایا کہ نوکریوں سے متعلق بے ضابطگیوں کی تحقیقات عمل میں لانے کیلئے اُس وقت کے سیکرٹری داخلہ آر کے گوئیل کی قیادت میں انکوائری کمیٹی قائم کی گئی جنہوں نے اپنی مفصل رپورٹ ریاستی سرکار کو پیش کردی۔انکوائری کمیٹی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پورے بھرتی عمل میں انتہا درجے کی بے ضابطگیاں عمل میں لائی گئی ہیں جس کے بعد کمیٹی نے پوری بھرتی نوٹس کو ہی کالعدم کرنے کی سفارش کی تھی۔ذرائع سے معلوم ہوا کہ سرکار کی طرف سے نامزد انکوائری کمیٹی نے مفصل تحقیقات کے بعد اپنی رپورٹ ریاستی سرکار کو پیش کرتے ہوئے پورے حقائق سے واقف کرایا۔تاہم یہ پورے طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی طرف سے منعقدہ میٹنگ میں لئے گئے فیصلوں کو معقول طریقے سے کنٹرولر امتحانات کو مزید کارروائی کیلئے روانہ کیا گیا یا نہیں!ذرائع سے بتایا کہ بھرتی عمل سے متعلق نوٹس میں اُمیدواروں بالخصوص جونیئر سپروائزر، اکائوٹنٹ اسسٹنٹ، جونیئر آدیٹر، ایکزکیوٹیو آفیسر، اسسٹنٹ ایکزکیوٹیو آفیسر اور پبلک آفیسر برائے صوبہ جموں کے عہدوں کیلئے اُمیدواروں کو کم وقت دیا گیا تھا۔ معلوم ہوا کہ صوبہ جموں کے اُمیدواروں کو کم وقت فراہم کرنے کے نتیجے میں صوبے سے قلیل تعداد میں اُمیدواروں نے انٹرویو میں حصہ لیا۔ذرائع سے معلوم ہوا کہ بھرتی عمل سے متعلق نوٹس میں تعلیمی قابلیت اور تجربہ کو بالکل ہی بالائے طاق رکھا گیا۔ ایڈورٹائزمنٹ نوٹس کے مطابق اُمیدواروں کو متعلقہ عہدوں کیلئے مطلوبہ تجربے کیلئے 10پوائنٹس مختص رکھے گئے تھے جبکہ 30پوائنٹس زبانی امتحان کیلئے مختص کئے گئے تھے، جسے بھرتی عمل سے متعلق کمیٹی نے بالائے طاق رکھتے ہوئے غیر قانونی طور پر من چاہے اُمیدواروں کی تقرری عمل میں لائی۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ بھرتی عمل سے متعلق چند مخصوص عہدوں کے نتائج کو 14فروری 2015کو ظاہر کیا گیا جبکہ دیگر منصب بشمول جونیئر اسسٹنٹ، ریکارڈ کیپر شامل ہیں کے انٹرویو 19فروری 2018کو اختتام پذیر ہوئے جس کے نتیجے میں پوری بھرتی عمل مشکوک قرار پائی۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ عہدوں کیلئے جو معیار مقرر کیا گیا تھا اسے ماہرین کی رائے شامل نہیں تھی۔ ذرائع نے کشمیرنیوز سروس کو بتایا کہ ماہرین کی رائے کو بالائے طاق رکھ کر صرف محکمہ کے وائس چیرمین نے ہی تجویز کیا تھا جس کے بعد کھادی اینڈ ولیج بورڈ کے چیرمین نے ہری جھنڈی دکھائی۔ انہوں نے کہا کہ بھرتی عمل سے متعلق جو معیار سال 2012میں قائم کی گئی کمیٹی نے مقرر کیا تھا ، اُس کو سرے سے ہی نظر انداز کیا گیا جبکہ دیگر محکمہ جات میں بھرتی عمل سے متعلق جومعیار سے متعلق ضابطہ اخلاق موجود ہیں اُس کو بھی بالائے طاق رکھا گیا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.