سری نگر 09، جولائی ؍کے این ایس ؍ عوامی نیشنل کانفرنس کے سینئر نائب صدر ایڈوکیٹ مظفر شاہ نے بتایا کہ مرکزی وریاستی حکومتوں کو یاترا کے دوران عوامی نقل و حمل پر قدغن عائد کرنے کی کارروائیوں پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اگر حکومت نے ان عوام دشمنانہ فیصلوں کوفوری طور پر منسوخ نہیں کیا تو پارٹی سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کریگی۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق عوامی نیشنل کانفرنس کے سینئر نائب صدر ایڈوکیٹ مظفر شاہ نے منگلوار کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران سرینگر جموں شاہراہ پر یاترا کے دوران عوامی نقل و حمل پر قدغن عائد کرنے کی کارروائیوں پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی اور ریاستی حکومت نے مشترکہ طور پر ایسے عوام دشمن اقدامات اُٹھائے جن سے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بن گئی۔ مظفر شاہ نے کہا کہ بھگوان شوا نے کشمیری مسلم بٹہ ملک ساکن بٹکوٹ پہلگام کو اطلاع بھیجی کہ وہ ہندو کمیونٹی کو اس بات سے باخبر کردے کہ بھگوان شوا کا مسکن کشمیر میں قائم امرناتھ گھپا رہی ہے۔انہوں نے بتایا یہ کشمیری مسلمان تھا جس پر بھگوان شوا نے اعتماد ظاہر کرتے ہوئے گھپا کے راز کو دنیا کے سامنے فاش کرنے کیلئے منتخب کیا۔مظفر شاہ نے مرکزی سرکار بالخصوص وزیر داخلہ امیت شاہ، گورنر ستیہ پال ملک اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کی فہم و فراست پر سوال اُٹھاتے ہوئے کہا کہ انہوںنے عوام دشمنانہ فیصلہ لیتے ہوئے سرینگر جموں شاہراہ پر عوامی نقل و حمل کو مسدود کرکے رکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ 46دنوں پر مشتمل امرناتھ یاترا کے دوران مرکزی وریاستی حکومتوں نے سخت گیر فیصلے لیتے ہوئے لاکھوں کی آبادی کا جینا دوبھر کردیا۔انہوںنے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور گورنر ستیہ پال ملک کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ یہ صرف کشمیری مسلمان ہیں جو یاتریوں کو والہانہ استقبال کرتے ہیں اورحفاظت کیساتھ اپنے کندھوں پر انہیں گھپا کے درشن کراتے ہیں۔ انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا کشمیری مسلمانوںکی طرف سے اس انسانی جذبے کا مرکزی و ریاستی حکومتیں اس طرح سے بدلہ چکارہی ہے؟عوامی نیشنل کانفرنس کے سینئر نائب صدر نے مزید کہا کہ مرکزی وریاستی حکومتوں کی جانب سے اس طرح کے اقدامات سے نہ صرف عام شہری اور اُس کا اہل و عیال سخت مشکلات سے دوچار ہے بلکہ ایسے فیصلوں کے نتیجے میں ریاست کا سیاحتی اور باغبانی شعبہ شدید نقصان سے دوچار ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکار کے ان فیصلوں سے ریاست کی معیشت قبر کی دہلیز پر پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ریاست سے آئے ہوئے سیاح بھی سرکار کے ان آمرانہ فیصلوں سے متاثر ہورہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور گورنر ستیہ پال ملک کو چاہیے کہ وہ ایسے فیصلوں کے نتیجے میں سیاحت اور باغبانی شعبے کو ہوئے نقصان کی بھرپائی کریں کیوں کہ جس وقت شاہراہ پر قدغن عائد کی گئی وہ سیاحت کیلئے چوٹی کا سیزن کہلاتا ہے۔ایڈوکیٹ مظفر شاہ کے بقول بہتر یہی رہتا کہ ایسے فیصلوں کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور عوام کیساتھ ساتھ فورسز کو پرامن اور خوشگوار یاترا کے علاوہ سیاحتی سیزن کو بلا خلل جاری رکھنے کیلئے جوابدہ ٹھہرایا جائے، جو کہ کشمیر کی صدیوں پرانی روایت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر ڈٹی رہتی ہے تو بہتر رہے گا کہ یہاں کے تمام تعلیمی و کاروباری اداروں کیساتھ ساتھ سیاحتی شعبے کو بھی 46دنوں تک بند رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کے ان آمرانہ فیصلوں سے سڑکوں پر تباہی کے مناظر عیاں ہے جبکہ عوام بالخصوص بچوں کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔انہوں نے مرکزی و ریاستی حکومتوں کو خبردارکرتے ہوئے کہا کہ اگر فوری طور پر ان عوامی کش فیصلوں کو منسوخ نہیں کیا تو عوامی نیشنل کانفرنس سپریم کورٹ میں مفاد عامہ سے متعلق عرضی دائر کرنے میں نہیں ہچکچائے گی۔
مرکز اور ریاست نے ملکر کشمیریوں کی زندگی جہنم بنادی: ایڈوکیٹ مظفر شاہ
شاہراہ پر قدغن سے متعلق فیصلہ منسوخ نہ کیا گیا تو پارٹی سپریم کورٹ کا رخ کریگی