جموںوکشمیر کی سیکورٹی صورتحال میں ماضی کے مقابلے میں سدھار

بالاکوٹ فضائی اسٹرائیک کے بعد دراندازی میں 43فیصد کمی: وزیر مملکت محکمہ داخلہ

جموںوکشمیر کی سیکورٹی صورتحال میں ماضی کے مقابلے میں سدھار

سری نگر 09، جولائی ؍کے این ایس ؍ محکمہ وزارت داخلہ کے وزیر مملکت نتی آتند رائے نے دعویٰ کیا ہے کہ جموں وکشمیر کی سیکورٹی صورتحال میں ماضی کے مقابلے میں کافی سدھار آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بالاکوٹ کی فضائی اسٹرائیک کے مابعد لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر دراندازی میں 43فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق محکمہ وزارت داخلہ کے وزیر مملکت نتی آنند رائے نے منگلوار کو لوک سبھا میں دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر کی سیکورٹی صورتحال میں ماضی کے مقابلے میں کافی سدھار آیا ہے۔ وزیر مملکت نے بتایا کہ جموں وکشمیر کی سیکورٹی صورتحال میں دن بہ دن مثبت تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے اور ماضی کے مقابلے میں اس وقت صورتحال میں نمایاں سدھار دیکھنے کو مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بالاکوٹ کی فضائی اسٹرائیک کے مابعد لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحدپر دراندازی کے واقعات میں بھی خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔ وزارت داخلہ کے وزیر مملکت نے کہا کہ جب سے ہندوستان نے سرحد کے اُس پار گھس کر بالاکوٹ میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تب سے دراندازی کے واقعات میں 43فیصدی کمی واقع ہوگئی ہے۔مرکزی وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے ہم آہنگی اور تال میل کے نتیجے میں جموں وکشمیر میں سیکورٹی صورتحال میں خاصی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ انہوںنے کہا کہ سال2018کے مقابلے میں رواں برس کے ابتدائی نصف حصے میں جموں وکشمیر کی سیکورٹی صورتحال میں کافی سدھار آیا ہے جبکہ لائن آف کنٹرول اور بین الاقوا ی سرحد پر پاکستان کی جانب سے دراندازی کے واقعات میں بھی 43فیصدی کمی واقع ہوئی ہے۔کشمیرنیوز سروس کے مطابق وزیر مملکت نے بتایا کہ مرکزی سرکار لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر دراندازی کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر قائم ہے۔انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر جاری دراندازی سے متعلق مرکزی سرکار کسی بھی مصلحت پسندی کی روادار نہیں ہے اور نہ ہی ملک کی سلامتی اور سالمیت کیلئے کسی سطح پر کمزوری کا مظاہرہ کیا جائیگا۔انہوں نے بتایا کہ سرحدوں پردراندازی کے واقعات کی روک تھام کیلئے مرکزی وریاستی سرکار ایک دوسرے کیساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہے اور اس حوالے سے مشترکہ طور پر ایک ٹھوس لائحہ عمل ترتیب دیا گیا ہے جس میں لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر ہمہ وقت نظر گذر رکھنے کیلئے کئی دائروں والی سیکورٹی کی تعیناتی ، سرحدوں پر تاربندی، انٹیلی جنس روابط میں جدت لانے ، دہشت گردوں کیخلاف آپریشنوں میں ایک دوسرے کیساتھ مربوط رابطے میں رہنا،سیکورٹی فورسز کو جدید اسلحہ اور ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کے علاوہ دراندازوں کیخلاف کڑا محاذ اختیار کرنا شامل ہیں۔وزیر مملکت نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ سرحدو ں پر برقی دیوار ’’انٹی انفل ٹریشن آبسٹیکل سسٹم‘‘ نصب کرنے کے نتیجے میں دراندازوں کے خلاف سیکورٹی فورسز کیلئے فائدہ مند ثابت ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر نصب برقی دیواروں کیلئے برقی رو مختلف پائورگرڈوں کے ساتھ ساتھ الیکٹرک جنریٹروں سے حاصل کی جاتی ہے تاکہ بلا خلل پائور سپلائی کے نتیجے میں دراندازی کے ناسور سے بروقت نپٹا جاسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.