مرکز مذاکرات کیلئے سنہری موقع نہ گنوائیں

خصوصی پوزیشن کیخلاف بھاجپا لیڈران کی بیان بازی سپریم کوٹ کی توہین : ڈاکٹر فاروق عبداللہ

مرکز مذاکرات کیلئے سنہری موقع نہ گنوائیں

شاہراہ پر پابندی مکمل طور پر ختم کی جائے
سری نگر 10، جولائی ؍کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس صدر اوررکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کیلئے اندرونی اور بیرونی سطحوں پر مذاکرات شروع کرنے پر زور دیتے ہوئے مرکزی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ سنہری موقعہ ضائع نہ کریں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی کو وقت ضائع کئے بغیر پاکستان سمیت تمام متعلقین کیساتھ کشمیر کے حوالے سے بات چیت کا آغاز کرنا چاہیے کیوں کہ ڈائیلاگ کے بغیر اور کوئی چارہ کار نہیں۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بدھوار کو مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کیلئے اندرونی اور بیرونی سطح پر بات چیت کا عمل شروع کرنے پر زور دیتے ہوئے مرکزی حکومت سے کہا ہے کہ وہ سنہری موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بار بار نئی دلی سے پاکستان سمیت مسئلہ کشمیر کے تمام متعلقین کیساتھ بات چیت کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور ہم پھر سے اپنا یہ مطالبہ دہراتے ہیں کیونکہ اس کے بغیر اور کوئی چارہ نہیں۔ وقت گزاری اور مذاکرات سے آنکھیں چرانے سے مسائل اور زیادہ پیچیدہ ہورہے ہیں جو کسی بھی صورت میں سود نہیں ہوسکتا۔ دفعہ370اور 35اے سے متعلق بھاجپا لیڈران کے آئے روز بیانات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ معاملات ملک کی سب سے بڑی عدالت میں زیر سماعت ہیں اور بھاجپا کے لیڈران ان دفعات کو ہٹانے کی بات کرکے عدالت کی توہین کررہے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ زیادہ پیچھے جانے کی ضرورت نہیں 3اپریل 2018کو ہی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں دفعہ370کو آئین کا مستقل حصہ مانا ہے۔ اس لئے بی جے پی کا یہ سارا شور شرابہ اور ہاہاکار بے معنی اور بے وقعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ35اے کا معاملہ بھی زیر سماعت ہے ، بھاجپا لیڈران عدالتی فیصلہ آنے سے پہلے ہی اپنا فیصلہ نہیں سنا سکتے۔ انہوںنے کہا کہ بھاجپا لیڈران کے ایسے بیانات سے پہلے ہی غیر یقینیت کی شکار وادی میں مزید غیر یقینیت بڑھ رہی ہے۔ وزیرا عظم نریندر مودی کو اپنی پارٹی سے وابستہ ایسے لیڈران کی لگام کسنی چاہئے جو جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن سے متعلق ایسے بیانات دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ370ملک اور جموں و کشمیر کے درمیان پل کی مانند ہے اور اگر یہ پُل نہیں رہے گا تو رشتہ کیسے قائم رہ سکتا ہے؟ اس لئے وزیرا عظم ہند اور بھاجپا کے دیگر لیڈران کو ملک کے آئین کو مقدم جان کر جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو تسلیم کرلینا چاہئے۔کشمیرنیوز سروس کے مطابق یاترا کی سیکورٹی کے نام پر شاہراہ پر عام ٹریفک کی پابندی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگرچہ گورنر انتظامیہ نے پابندی 6گھنٹے سے کم کرکے 2گھنٹے کردی ہے تاہم اس پابندی کا بھی کوئی جواز نہیں۔ ایسے اقدامات سے لوگوں میں دوریاں بڑھتی ہے۔ یاترا دہائیوں سے خوش اسلوبی کیساتھ جاری ہے پھر اس مرتبہ شاہراہ بند کرنے کی توبت کیوں آن پڑی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مرکز ی سرکار اور گورنر انتظامیہ کو ایسے اقدامات اور فیصلوں سے گزیر کرنا چاہئے جس سے جموں و کشمیر کے لوگ خود کو الگ تھلک محسوس کرنے لگے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.