سری نگر 11، جولائی ؍کے این ایس ؍ پی ڈی پی کے نائب صدر عبدالرحمٰن ویری نے بتایا کہ پارٹی کی طرف سے اپنائی گئی مضبوط پالیسی کے نتیجے میں بی جے پی نے مخلوط حکومت سے راہ فراراختیار کرلی۔انہوںنے کہا کہ سابق مخلوط حکومت کے دور اقتدار میں پی ڈی پی کی طرف سے 12ہزار ایف آئی آر کی منسوخی، رمضان جنگ بندی اور دفعہ 35Aکی حفاظت نے بی جے پی کو ننگا کردیا۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق پی ڈی پی کے نائب صدر عبدالرحمٰن ویری کی صدارت میں سرینگر میں پارٹی لیڈران اور کارکنان کی اعلیٰ سطحی میٹنگ جمعرات کو منعقد ہوئی جس میں پارٹی لیڈران نے کارکنان کو زمینی سطح پر متحرک رہنے کیساتھ ساتھ پارٹی ورکروں، کارکنوں اور حامیوں کے درمیان بہتر تال میل کو یقینی بنانے پر زور دیا۔پارٹی کی طرف سے طلب کی گئی میٹنگ میں جنرل سیکرٹری غلام نبی لون ہانجورہ، ریاستی سیکرٹری آسیہ نقاش، صدر ضلع سرینگر محمد خورشید عالم، محمد اشرف میر، عبدالقیوم وانی، نور محمد شیخ اور دیگرلیڈران موجود تھے۔میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے نائب صدر عبدالرحمٰن ویری نے کہا شہر سرینگر کو تعمیر و ترقی کے لحاظ سے نظر انداز کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر سرینگر میں متعدد تعمیراتی پروجیکٹوں پر کام کاج ٹھپ پڑا ہوا ہے۔ انہو ں نے بتایا سرینگر کے عوام کو ریاستی حکومت نے تمام بنیادی سہولیات سے یکسر طور پر محروم کرکے رکھ دیا ہے جس کے نتیجے میں یہاں رہائش پذیر آبادی کو سخت مشکلات کا سامنا درپیش ہے۔ویری کے مطابق سرینگر میں جہاں بھی نظر دوڑائی جائے ، پانی کی شدید قلت کیساتھ ساتھ سڑکوں کی خستہ حالی ہی نظر آتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرینگر کی بیشتر سڑکیں حکومت نے نظر انداز کردی ہے۔ یہاں سڑکیں عدم توجہی کے باعث کھنڈرات میں تبدیل ہوچکی ہیں۔ تعمیراتی سرگرمیوں کے عدم موجودگی کے نتیجے میں سرینگر میں اضطرابی صورتحال پید اہوئی ہے۔ انہوں نے کارکنان پر زور دیا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ سرینگر کے عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر یہاں پیدا شدہ مسائل کے تصفیہ کی خاطر آواز کو بلند کیا جائے۔اس دوران میٹنگ سے پارٹی کے جنرل سیکرٹری غلام نبی لون ہانجورہ نے خطاب کرتے ہوئے سال 2002تا 2005کو ریاست کیلئے مثالی حکومت کا دور قرار دیا۔انہوں نے بتایا کہ 2014کے انتخابات میں پارٹی کو عوام کی جانب سے واضح اکثر یت نہیں ملی جس کے بعد پی ڈی پی کو مجبوری کے طور پر بی جے پی کیساتھ حکومت سازی کرنی پڑی۔ انہو ں نے کہا کہ بی جے پی کیساتھ حکومت سازی کے دوران پی ڈی پی نے اپنی پالیسی پر کسی بھی قسم کا کمپرومائز نہیں کیا اور چٹان کی طرح اپنے عوام دوست ایجنڈے پر قائم رہی۔ ہا نجورہ نے بتایا کہ پی ڈی پی کی کی طرف سے اپنائی گئی مضبوط پالیسی کے نتیجے میں بی جے پی نے مخلوط حکومت سے راہ فراراختیار کرلی۔ انہوں نے کہا کہ سابق مخلوط حکومت کے دوران پی ڈی پی نے 12ہزار ایف آئی آر کی منسوخی ، سنگ بازوں کیلئے عام معافی اور این ایچ پی سی کے زیر کنٹرول پائور پروجیکٹوں کی واپسی کا مطالبہ دہرانے میں کسی بھی سطح پر مصلحت پرستی سے کام نہیں لیا۔میٹنگ کے دوران سابق وزیر اور ریاستی سیکرٹری آسیہ نقاش نے بتایا کہ پی ڈی پی نے ریاست کی وحدت اور شناخت کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے دلیرانہ اور بہادرانہ اقدامات اُٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بحٰیثیت وزیر اعلیٰ مرکزی سرکار کے ہر اُس اقدام کی کڑی مخالفت کی جس کا مقصد ریاست کے آئین کیساتھ چھیڑ چھاڑ کرنی تھی۔آسیہ نقاش کا کہنا تھا کہ محبوبہ مفتی نے 12ہزار نوجوانوں کیخلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ مرکزی سرکار کو ماہ صیام کے دوران جنگ بندی پر راضی کیا۔ادھر پارٹی کے ضلع صدر سرینگر محمد خورشید عالم نے اپنے خطاب میں پارٹی کارکنان کے درمیان بہتر تال میل پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ وقت آچکا ہے کہ جب پی ڈی پی ریاست میں ایک بڑی طاقت کے طور پر اُؓبھر کرسامنے آئیگی اور ریاستی کے مستقبل کو خوشحالی کی طرف رہنمائی کریگی۔
پی ڈی پی کی عوام دوست پالیسی دیکھ کر بی جے پی نے راہ فرار اختیار کرلی: عبدالرحمٰن ویری
12ہزار ایف آئی آر کی منسوخی، سیر فائر اور 35Aکی حفاظت نے بھاجپا کو ننگا کردیا