اسمبلی الیکشن کے فوراً بعد معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر اُٹھایا جائیگا: رام مادھو
سری نگر 12، جولائی ؍کے این ایس ؍ بی جے پی جنرل سیکرٹری رام مادھو کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر سے 1990کی دہائی میں ہجرت کرچکے 2سے 3لاکھ پنڈتوں کی کشمیر واپسی کیلئے پارٹی وعدہ بند ہے۔انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی آنے والے اسمبلی الیکشن میں بھاری اکثریت کیساتھ جیت درج کرے گی جس کے فوراً بعد پنڈتوں کی بازآبادکاری کا معاملہ ترجیحی بنیادوں پرہاتھ میں لیا جائیگا۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق بی جے پی جنرل سیکرٹری اور کشمیر اُمور کے انچارج رام مادھو نے بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ وادی کشمیر سے90کے اوائل میں ہجرت کرچکے لاکھوںپنڈتوں کی کشمیر واپسی کو یقینی بنانے کیلئے پارٹی وعدہ بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1990میں جب کشمیر میں خوف و دہشت کا سماں غالب تھا تو اُس وقت وہاں سے 2سے 3لاکھ ہندوئوںنے اپنی زندگی بچانے کیلئے بیرون وادی کے کئی حصوں میں ہجرت کی۔ رام مادھو کا کہنا تھا کہ بی جے پی ان مہاجر پنڈتوں کو وادی واپس لانے کیلئے وعدہ بند ہے اور اس حوالے سے کسی بھی سطح پر مصلحت پرستی سے کام نہیں لیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ مہاجر پنڈتوں کی بازآبادکاری کیلئے وادی کشمیر میں جلد ہی محفوظ کیمپوں کو قائم کیا جائیگا جہاں ہجرت کرچکے ہندو اپنی زندگی اچھی طرح سے گزر بسر کرسکیں گے۔انہوں نے بتایا کہ سال 1989میں جب وادی کشمیر میں بندوق کا سلسلہ شروع ہوا تو سب سے پہلے اس کی زد ہجرت کرچکے ہندوئوں پر پڑی جنہوں نے بعد میں اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے ملک کے مختلف حصوں میں پناہ لینا شروع کردیا۔رام مادھو نے بتایا کہ مہاجر ہندوئوں کا یہ حق ہے کہ وہ وادی واپس آجائیں جس کیلئے سبھی لوگوں کو اس کا احترام کرنا چاہیے۔ہم مہاجرپنڈتوں کی واپسی کو یقینی بنانے کیلئے سیکورٹی کے کڑے انتظامات عمل میں لائیں گے۔ بی جے پی لیڈر کا کہنا تھا کہ سابق مخلوط حکومت پی ڈی پی ، بی جے پی کے دور ان اس بات کو ممکن بنانے کی کوشش کی گئی کہ وادی کشمیر میں مہاجر پنڈتوں کی بازآبادکاری کیلئے اقدامات اُٹھائیے جائیں۔ سابق مخلوط حکومت کے دوران یہ منصوبہ زیر غور تھا کہ وادی کشمیر میں پنڈتوں کیلئے علیحدہ یا مشترکہ کالونیاں تعمیر کی جائیں تاہم اس حوالے سے بعد میں کوئی بھی پیش رفت نہ ہوسکی۔انہوں نے کہا کہ سابق مخلوط حکومت جس میں پی ڈی پی اہم شراکت دار کے طور پر شامل تھی، کے دوران علیحدہ یا مشترکہ کالونیوں کی تعمیر پر کوئی اتفاق نہ ہوسکا جس کے نتیجے میں مذکورہ منصوبہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا۔خیال رہے کشمیر ی پنڈتوں کی وطن واپسی کے سلسلے میں علیحدہ کالونیوں کی تعمیر کے منصوبے کی نہ صرف علیحدگی پسند جماعتیں بلکہ مین اسٹریم سیاسی پارٹیاں بھی مخالفت میں پیش پیش ہے۔علیحدگی پسندوں کا ماننا ہے کہ اس طرز کی کالونیوں سے یہاں غزہ جیسی صورتحال واقع ہوگی جس کے مستقبل میں کربناک نتائج برآمد ہوں گے۔علیحدگی پسند اور مین اسٹریم سیاسی پارٹیوں کا ماننا ہے کہ علیحدہ کالونیوں کے حکومتی منصوبے سے ریاست میں دونوں طبقے کے درمیان مزید خلیج پیداہوگی۔اس سلسلے میں سال 2015کے دوران پی ڈی پی، بی جے پی پر مشتمل مخلو ط حکومت نے ایک بلیو پرنٹ بھی جاری کیا تھا جس میں مذکورہ کالونیوں کی تعمیر کے حوالے سے مفصل تفصیلات موجود تھیں۔کشمیرنیوز سروس کے مطابق بی جے پی لیڈر رام مادھو کا کہنا ہے کہ رواں برس منعقد ہونے والے اسمبلی الیکشن کے فوراً بعد پارٹی کشمیری پنڈتوں کی واپسی سے متعلق ٹھوس اقدامات اُٹھانے شروع کریگی۔انہوںنے دعویٰ کیا کہ بی جے پی آنے والے اسمبلی الیکشن میں مضبوط اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوگی جس کے فوراً بعد پنڈتوں کی بازآبادکاری کا معاملے پر غور وفکر کیا جائیگا۔رام مادھو کا کہنا تھا کہ ’’میں یقین کیساتھ کہتا ہوں کہ ہم جموںو کشمیر میں واپس اقتدار میں آئیں گے، ہم پنڈتوں کی واپسی کا معاملہ دوبارہ اُٹھائیں گے اور ہر ممکن کوشش کریں گے کہ وہ اپنے آبائی وطن واپس آجائے‘‘۔واضح رہے پنڈتوں کی کشمیر واپسی سے متعلق حریت (ع) چیرمین میرواعظ عمر فاروق نے حالیہ انٹرویو میں اس بات کا اظہار کیا کہ 1990میں ہجرت کرچکے کشمیری پنڈتوں کی واپسی کیلئے حریت (ع) متفکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنڈتوں کی کشمیر واپسی کو ممکن بنانے کیلئے حریت (ع) آنے والے دنوں میں خصوصی ٹیمیں تشکیل دے گی جس میں علماء، سیول سوسائٹی ممبران، تجار کے ساتھ ساتھ کشمیر میں رہائش پذیر پنڈت برادری کے نمائندے شامل ہوں گے جو مختلف طبقوں کے ساتھ صلاح و مشورہ کرکے پنڈتوں کی واپسی کیلئے ماحول کو سازگار اور دوستانہ بنانے میں اپنا رول ادا کریں گے۔
پنڈتوں کی وادی واپسی اُن کا حق، سب پر احترام لازمی
بی جے پی 2سے 3لاکھ کشمیری پنڈتوں کی واپسی کیلئے وعدہ بند