سری نگر 13، جولائی ؍کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے 13جولائی 1931کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے مزارشہداء واقع نقشبند صاحبؒ خواجہ بازار سرینگر میں پارٹی لیڈران اور عہدیداران کے ہمراہ حاضری دی اور یہاں اسلام کی سربلندی، عالم انسان کی بقاء، امن و آشتی اور ریاست کے لوگوں کی خوشحالی اور ترقی کیلئے دعا مانگی گئی بعد میں اجتماعی طور پر شہداء کے مرقدوں پر گلباری اور فاتحہ خوانی انجام دی گئی۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سنیچر کو 13جولائی 1931کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے مزارشہداء واقع نقشبند صاحبؒ خواجہ بازار سرینگر میں پارٹی لیڈران اور عہدیداران کے ہمراہ حاضری دی اور یہاں اسلام کی سربلندی، عالم انسان کی بقاء، امن و آشتی اور ریاست کے لوگوں کی خوشحالی اور ترقی کیلئے دعا مانگی گئی بعد میں اجتماعی طور پر شہداء کے مرقدوں پر گلباری اور فاتحہ خوانی انجام دی گئی۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے یہاں موجود افراد سے خطاب کرتے ہوئے آج کی دن کی اہمیت 13 جولائی 1931 دن کی اہمیت اور عظمت بیان کی اور کہاں کہ یہ ملک کشمیر کے عوام کا قومی دن ہے اور تحریک کشمیر کی داغ بیل بھی آج ہی پڑی جب لوگوں نے جن پر شخصی راج ( ڈوگرہ شاہی ) کے ناقابل بیان ظلم وستم کے پہاڑ جارہے تھے اور کشمیری کو غلام سمجھ کر ان پر حکمرانی کی جاتی تھی ۔ آزادی کا نام ونشان ہی نہیںتھا پریس پلیٹ کی وجود ہی نہ تھا لوگ جمہوری اور آئینی حقوق سے محروم رکھے گئے تھے اور مسلم اکثریت کے باوجو بھی ہمارے ساتھ انتہائی نازیبہ سلوک کیا جارہا تھا ہماری مساجد اور دیگر عبادت گاہوں کو ڈوگرہ حکمرانوں کو ایندھن اور بالن رکھا گیا تھا ۔مذہبی آزادی سلب کی گئی تھی ۔ اللہ کا شکر ہے کہ مرد مجاہد اور اللہ پر بھروسہ رکھنے والے شہیداء کشمیر نے اس ظلم وستم اور ناانصافی کے خلاف آواز اُٹھائی اور وقت کے ڈوگرہ حکمرانوںنے بے تحاشا استعمال اور گولیوں کی بھوچھاڈ کر کے لگ بھگ دو درجن کشمیری مسلمان نے کلمہ شہادت پڑھ پڑھ جامع شہادت نوش کی۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ شہدائے کشمیر کی دی ہوئی قربانیوں کی روشنی میں ہمیں اپنے مستقبل کیلئے عزم ایثار اور بے لوث خدمت کا اعلیٰ معیار قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ آزادی سے قبل شخصی راج کے خلاف جدجہد میں عوام نے بے پناہ ہمت اور جوانمردی کا مظاہرہ کیا تھا اور یہ قربانیاں اُسی جذبے کی علامت ہیںاور یہ تاریخ حریت کشمیر کا ایک عظیم ورثہ ہیں۔ اُن کے خون کا ایک ایک قطرہ ہماری خودداری ، آزادی اور آبرو کا ضامن ہے۔ یہ خون ہم پر ایک قرض ہے۔ شہیدوں نے ہماری راہوں کو آسان بنادیا تھا اور ہماری تنظیم نیشنل کانفرنس اِن ہی قربانیوں کی پیداوار ہے اور یہ تنظیم آج بھی انہی شہداء کے اصولوں گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے گرم گرم لہو کی بدولت ہی جموں وکشمیر کے لوگوں کو روشن مستقبل نصیب ہواکیونکہ انہی کی قربانی سے ریاست میں غلامی کا خاتمہ ہوا اور جمہوریت پروان چڑھی۔کشمیرنیوز سروس کے مطابق ڈاکٹر عبداللہ نے یہ بات ایک مرتبہ پھردہرائی کہ ایک محبت وطن شہید نے آخری سانس لیتے ہوئے مرحوم شیخ محمد عبداللہ کو مخاطب ہو کر کہا ۔ ’’ شیخ صاحب ہم نے اپنا فرض نبھایاں اب ہمارے مشن کی آبیاری کو پورا کرنا آپ کے ذمہ ہے‘‘۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم ایک پُر آشوب دور سے گزرر ہے ہیں اقتصادی بدحالی اور معاشی بدحالی سے کشمیری عوام کو ایک سازش کے تحت تباہی کے دھانے پر پہنچایا گیا اور ریاست کی انفرادیت ، شناخت وحدت اورکشمیریت پر پے درپے ختم کرنے کی سازشیںہورہی ہے۔ لوگوں کا ایمان اور ضمیر خرید نے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے ۔ فرقہ پرست عناصر ریاست کے لوگوں میں تفریقہ اور منقسم کرنے کی چالوں میں مصروف ہے ۔ ڈاکٹر عبداللہ نے اپنے خطاب میں اس بات پر افسوس اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحافت جو جمہوریت کا چھوتھا ستون ہے اس پر اشتہارات پر پابندی لگا کر دباؤں ڈالا جارہا ہے محض کشمیریوں کی آواز دبانے کے لئے اور جاری ظلم وستم پر پردہ ڈالنے کے لئے جو سراسر جمہوریت اور آئینی اصولوں کے منافی ہے۔ خرید فروخت کی پالیسی اپنائی جارہی ہے اسلئے اہل کشمیر کو ایسے عناصروں کے خلاف متحد ہو کر مقابلہ کرنا ہوگاجو ہم نفاق ڈالنے اور تقسیم کرنے کے لئے در پردہ سازشوں میں مصروف ہے ۔ میںریاست کے لوگوں کو آگاہ کرتا ہوں کہ ایک طوفان ہم پر بر پا کیا جارہا ہے جو ہماری ریاست کی وحدت اور انفرادیت کے لئے الارم کی گنٹی ہے اس لئے ہمیں ہمیشہ متحد ہو کر اور اپنے تمام اختلافات بلائے طاق رکھ کر اس طوفان کا مقابلہ کرنے کے لئے چٹان کی طرح کھڑا ہونا چاہئے ۔ انہوں نے اہل کشمیر سے کشمیر کے ساتھ جموں اور لداخ کے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی صدیوں کا بھائی چارہ اپنا کلچر تہذیب اورتمدن اور اپنی زبان اور اپنا وجود قائم ودائم رکھنے کے لئے ایک ہو جائیں ورنہ دشمن ہمارے صفوں میں گھس کر ہماری صدیوں کی مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارہ کو پارہ پارہ کرنے میں لگے ہیں ۔ اس موقع پر پارٹی کے جنرل سیکریٹری ایڈوکیٹ علی محمد ساگر ، معاون جنرل سیکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال ، سینئر لیڈر ایڈوکیٹ عبدالرحیم راتھر ، جسٹس حسنین مسعودی،صوبائی صدر ناصر اسلم وانی ،حاجی مبارک گل، پیر ذادہ احمد شاہ، ایڈوکیٹ شمیمہ فردوس، وسطی زون کے صدر علی محمد ڈار ، ، پارٹی لیڈران محمدحاجی محمد سید آخون، سابق ایم ایل اے شیخ اشفاق جبار، پیر آفاق احمد ، عرفان احمد شاہ ، سلمان علی ساگر ، سید فاروق احمد شاہ ،منظور احمد وانی، شیخ رفیع ، ڈاکٹر سید احمد ، سلمان ساگر،تنویر صادق ، عمران نبی ڈار،غلام رسول میر، غلام رسول اور احسان پردیسی ، حاجی غلام رسول صوفی ، غلام نبی بٹ،حاجی غلام نبی وانی تیل بلی ، سلام الدین بجاڑ ، نثار احمد نثار بھی موجود تھے۔ادھر نیشنل کانفرنس کی جناب سے سوپور اسلام آباد ، پلوامہ ، کشتواڈ ، ڈوڈہ ، گول گلاب گڑ ھ ، بانہال ، چھم گوڈیا، مینڈھر اور وادی کے دیگر مزار شہداء پر گلباری اور فاتحہ خوانی انجام دی گئی اور شہیدان وطن کے عظیم قربانیوں اور 13 جولائی 1931 کے قوم دن پر لیڈران نے خطاب کیا ۔ شیر کشمیر بھون جموں میںبھی یوم شہداء کے سلسلے میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں پارٹی لیڈران نے شہیدان وطن کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔
13 جولائی تاریخ اور تحریک کشمیر کا ایک عظیم ورثہ
شہداء کی قربانیاں ہم پر قرض:ڈاکٹر فاروق عبداللہ