گورنر کے مشیر، صوبائی کمشنر سمیت درجنوں سیاسی لیڈران کی مزار پر حاضری
آزادی پسند لیڈران خانہ و تھانہ نظربند، حریت (ع) ریلی پر قدغن، یاترا اور ریل سروس معطل
سری نگر 13، جولائی ؍کے این ایس ؍ مزاحمتی جلسہ خراج کے پیش نظر 1931کے شہدا کی آخری آرام گاہ واقع مزار شہداء نقشبند صاحب پر انتظامیہ نے سیکورٹی اہلکاروں کا کڑا پہرہ عمل میں لانے کے ساتھ ساتھ شہر سرینگر کے 7پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں کے علاوہ ترہگام، ہندوارہ کے علاوہ سوپور میں بھی عملاً کرفیوں نافذکردیا۔ اس دوران احتجاجی ہڑتال اور بندشوں کے نتیجے میں وادی بھر میں زندگی کی رفتار تھم گئی۔ ادھر مزاحمتی قیادت اور کارکنوں کو امن و قانون کی صورتحال کے پیش نظر قبل از وقت ہی خانہ و تھانہ نظر بند کیا گیا۔حریت (ع) چیرمین میرواعظ عمر فاروق کی جانب سے مجوزہ ریلی جوجامع مسجد سے مزار شہداء نقشبند صاحب تک نکالے جانے کا پروگرام تھا، پر حکومت نے پابندی عائد کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق کو قبل از وقت ہی اپنی رہائش گاہ واقع نگین میں خانہ نظر بند کرتے ہوئے اُن کی جملہ سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی۔ادھرانتظامیہ نے مزاحمتی خیمے کی طرف سے دی گئی ہڑتالی کال کے پیش نظر امرنا تھ یاترا کو ایک روز کیلئے معطل کردیا جبکہ ریلوے محکمہ نے بھی احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر بارہمولہ سے بانہال تک چلنے والی ریل سروس کو احتیاطی طور پر بندکردیا تھا۔اس دوران گورنر کے خصوصی مشیر خورشید احمد گنائی ، صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان، نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ، کانگریس صدر غلام احمد میر، سی پی آئی (ایم) کے محمد یوسف تاریگامی،عوامی اتحاد پارٹی کے انجینئر رشید، ڈی پی این کے غلام حسن ، پی ڈی ایف کے حکیم محمد یاسین سمیت درجنوں سیاسی لیڈران نے مزار پر حاضری دے کر 1931کے شہدا کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اُن کے مزار وں پر پھول نچھاور کئے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق 13جولائی1931کے شہدائے کشمیر کی یاد میں مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی ،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے مکمل کشمیر بند کی کال دی تھی، جس کے پیش نظر وادی کے شمال وجنوب میں سنیچر کو مکمل ہڑتال رہی اور عام زندگی پٹری سے نیچے اتر گئی۔ سرینگر کے علاوہ وادی کے دیگر قصبہ جات اور علاقوں میں بھی مکمل بند رہا اور ہر طرف سکوت اور خاموشی چھائی رہی۔احتجاجی ہڑتال کی وجہ سے دکانیںاور کاروباری مراکز مکمل طور پر مقفل رہے ۔سرکاری تعطیل کے باعث سرکاری دفاتر اور نجی وسرکاری تعلیمی ادارے بند رہے ،تاہم پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے مکمل طور پرغائب رہا جسکی وجہ سے ہر سو ہو کا عالم رہا۔مزاحمتی قیادت کی جانب سے جلسہ خراج عقیدت کے پیش نظر مزار شہداء واقع نقشبند صاحب ؒ کے ارد گرد والے تمام علاقوں اور محلوں میں فورسز کی اضافی کمک تعینات کی گئی تھی جبکہ جگہ جگہ پر پولیس اور فورسز اہلکار گشت کر تے ہوئے نظر آرہے تھے ۔ انتظامیہ نے احتیاتی طور پر پہلے ہی شہر خاص کے6تھانوں اور سیول لائنزکے ایک پولیس تھانہ کے تحت آنے والے علاقوں میں سختی کے ساتھ دفعہ 144نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا اور ان ہی احکامات کے پیش نظر ان علاقوں میں بندشیں اور قدغنیں عائد کی گئی تھیں ۔ مزار شہداء نقشبند صاحب ؒ کی طرف جانے والے راستے کو مکمل طور پرسیل کر کے رکھ دیاگیا تھا اور خانیار سے لے کر نوہٹہ تک اس حساس علاقے میں فورسز کے موبائل بینکر اور جدید ساز و سامان سے لیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھاتاکہ کسی بھی ممکنہ گڑ بڑ سے بروقت نمٹا جاسکے۔ ادھربم ڈسپوزل اسکارڈ دستہ نے پہلے ہی مزار شہداء نقشبند صاحب ؒ کے علاقے کی تلاشی لی تھی جبکہ شہر خاص کے حساس علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیو جیسی صورتحال تھی ۔اس دوران جنوبی کشمیر کے کولگام، اننت ناگ، شوپیان اور پلوامہ سمیت شمالی کشمیر کے کپوارہ ، بارہمولہ اور بانڈی پورہ علاقوں میں سخت ہڑتال سے عام زندگی مفلوج رہی جبکہ ہر سو سڑکیں ویرانی کا منظر پیش کررہی تھیں۔ ہڑتال کی وجہ سے ضلع و تحصیل ہیڈکوارٹروں پر ٹریفک کی نقل و حرکت مکمل طور پر بند رہی جس کے نتیجے میں ہسپتالوں کو جانے والے مریضوں اور تیمارداروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔معلوم ہوا کہ شمالی کشمیر کے سوپور، ہندوارہ، ترہگام، لنگیٹ، رفیع آباد، پٹن ، حاجن سمیت کئی علاقوں میں انتظامیہ نے فورسز کے اضافی دستوں کو تعینات کردیا تھا جس دوران یہاں عام لوگ سڑکوں پر شاذو نادر ہی نظر آئے۔ادھر مزاحمتی قیادت کی ہڑتال کال اور حریت (ع) چیرمین میرواعظ عمرفاروق کی جانب سے مزار شہدا تک ریلی کے اعلان کے بعد انتظامیہ نے ایک روز قبل ہی حریت لیڈران و کارکنان کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے انہیں خانہ و تھانہ نظر بند کردیا۔ اطلاعات کے مطابق حریت (ع) چیرمین کی جانب سے مجوزہ ریلی جو جامع مسجد سے مزار شہداء نقشبند صاحبؒ تک نکالے جانے کا پروگرام پروگرام پر انتظامیہ نے پابندی عائد کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق کو ایک روز قبل ہی اپنی رہائش گاہ واقع نگین میں خانہ نظر بند کردیا۔ ادھر حریت (گ) چیرمین سید علی گیلانی جو کئی برسوں سے اپنی رہائش گاہ واقع حیدرپورہ میں نظر بند ہے، کے دفتر کی جانب جانے والے تمام راستوں پر انتظامیہ نے سیکورٹی کے اضافی دستوں کو الرٹ رکھا تھا جس دوران سنیچر کو یہاں کسی بھی شخص کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ معلوم ہو اکہ انتظامیہ نے حریت (گ) چیرمین سید علی گیلانی کی جانب سے مزار شہدا تک نکلنے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کیلئے حیدرپورہ میں سیکورٹی کے غیر معمولی اقدامات کئے تھے جس دوران یہاں کی گلی کوچوں میں دن بھر بکتر بند گاڑیاں گشت کرتی ہوئی نظر آرہے تھیں۔ادھر انتظامیہ نے مزاحمتی خیمے کی جانب سے دی گئی ہڑتال کال کے پیش نظر امرناتھ یاترا کو ایک روز کیلئے معطل رکھنے کا فیصلہ کیا۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے ہڑتال کال کے بیچ جموں سے کسی بھی یاتری کو سرینگر جموں شاہراہ پر سفر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام یاتریوں کی سلامتی سے متعلق اُٹھایا گیا تھا تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو۔ اس دوران ریلوے محکمے نے بھی بانہال سے بارہمولہ ٹریک پر چلنے والی ریل سروس کو سنیچر کے روز بند رکھنے کافیصلہ کیا۔ واضح رہے کہ 13جولائی1931کوسینٹرل جیل سرینگر کے باہرایک غیرمقامی شخص عبدالقدیر کے خلاف درج کیس کافیصلہ سننے کیلئے جمع ہوئے ہزاروں کشمیریوں کے مجمع پرڈوگرہ فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے ۔یہاں نماز ادا کرنے کیلئے جب موزن اذان دینے کیلئے کھڑے ہوئے ،تو ڈوگرہ فوج نے بندوقوں کے دھانے کھولے ،ایک ایک کرکے 22کشمیریوںنے دنیائے تاریخ کی پہلی اذان مکمل کی اور ساتھ ہی جموں وکشمیر میں شخصی راج کے خلاف نا قابل فراموش تاریخ رقم کی ۔اولین شہدائے کشمیر کی برسی کے موقعہ تاریخی مزارشہداء نقشبندصاحب کوگذشتہ 29برسوں کی طرح امسال بھی مکمل طورپرسیل رکھاگیا اورمین اسٹریم لیڈران وکارکنان کو چھوڑ کرکسی بھی ہرخاص وعام کویہاں آنے سے روکنے کیلئے پولیس اورسی آرپی ایف اہلکاروں کی بھاری تعداد مختلف مقامات پر تعینات کردی گئی تھی۔اس دوران شہداء کو خراج عقیدت ادا کرنے کیلئے گورنر کے خصوصی مشیر خورشید احمد گنائی ، صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان، نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ، کانگریس صدر غلام احمد میر، سی پی آئی (ایم) کے محمد یوسف تاریگامی،عوامی اتحاد پارٹی کے انجینئر رشید، ڈی پی این کے غلام حسن ، پی ڈی ایف کے حکیم محمد یاسین سمیت درجنوں سیاسی لیڈران نے مزار پر حاضری دے کر 1931کے شہدا کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اُن کے مزار وں پر پھول نچھاور کئے۔
یوم شہداء پر وادی میں مکمل ہرتال سے عام زندگی مفلوج
مزار شہداء نقشبند صاحب فوجی چھاونی میں تبدیل