ڈاڈسرہ ترال میں چنار گرنے سے تباہی

علاقے میں ایک کروڑ روپے کا نقصان

ڈاڈسرہ ترال میں چنار گرنے سے تباہی

نقصان کا تخمینہ لگایا گیا، رپورٹ ڈی سی کو پیش کی گئی:شبیر احمد رینہ
ترال 16 ، جولائی ؍کے این ایس ؍ جنوبی کشمیر کے ڈاڈسرہ ترال میں ڈاڈسرہ ترال میں گزشتہ شام تیز آندھی کے دوران چنار کا درخت بستی پر گرنے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئے ہے جس کے نتیجے میں علاقے میں ایک کروڑ سے زیادہ کا نقصان درج ہوا ہے ۔ اس دوران ایڈشنل ڈپٹی کمشنر ترال نے اپنے تمام ماتحت محکموں اور عملے کے ہمراہ علاقے کا دورہ کر کے نقصان کا تخمانالگا کر ضلع انتظامیہ کو رپوٹ روانہ کی ہے۔کشمیر نیوز سروس ( کے این این ایس )کے مطابق جنوبی کشمیر کے قصبہ ترال کے ڈاڈسرہ علاقے میں سوموار کی شاماچانک شروع ہوئی تیز آندھی اور بارشوں کے دوران ایک سالہا سال پرانہ چنارکا درخت جڑوں سے اکھڑ کربستی پر گرآیا جس کے نتیجے میں جتنے جگہ پر چنار کے درخت نے شاخین پھیلائی تھی وہاں بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے جس دوران علاقے میں ایک رہاشی مکان مکمل تباہ جبکہ دیگر کونقصان پہنچنے کے علاہ،ایک بجلی ٹرانفارمر،ایک ہائی سکول عمارت،نصف درج سے زیادہ دکانیں ،دو درجن کے قریب موٹر سائیکل اورنصف درجن کے قریب مختلف قسم کی گاڑیاںنیچے آنے سے تباہ ہوئیں ہیں جس کے نتیجے میں علاقے میں ابتدائی رپوٹ کے مطابق ایک کروڑسے زیادہ نقصان ہوا۔ واقعے کے بعد منگل کی صبح سویرے ایڈشنل ڈپٹی کمشنر ترال،تحصیلدار ترال ،نائب تحصیلدارڈاڈسرہ نے اپنے تمام ماتحت محکموں کے ہمراہ دورہ کر کے از خود حالات کا جائزہ لے کرنقصان کا جائزہ لینے کے علاوہ علاقے میں تمام ضروری سہولیات کوبحال کر لیا۔جبکہ علاقے میں نیابجلی ٹرانسفارمر ایک دو روز کے اندرنصب کرنے کی متعلقہ محکمہ کو ہدایت دی گئی ہے ۔اس دوران ایڈشنل ڈپٹی کمشنر ترال شبیر احمد رینہ نے بتایا انتظامیہ نے تمام ماتحت محکموں کے افسران اور عملے کے ہمراہ علاقے کا دورہ کر کے یہاں ہوئے نقصان کا تخمنا لگایا جہاں علاقے میں1کروڑ سے زیادہ املاک کا نقصان ہواجس کا رپوٹ ضلع انتظامہ کو پیش کیا گیا ہے انہوں نے بتایا علاقے میں چنار کے شاخوں کویہاں سے اٹھانے کے علاوہ ضروری سہولیات کو بحال کیا گیا۔تاہم بجلی کا نیا ٹرانسفارمر کو ایک دو روز کے اندرنصب کیا جائے گا۔ خیال رہے ڈاڈسرہ ترال میں سوموار کی شام بارشوں اور تیز آندھی کے نتیجے میں ایک 100سالہ چنار کا درخت جڑوں سے اکھڑ گیا ہے جس نے علاقے میں بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ہے ۔اس دوران علاقے کے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے

Leave a Reply

Your email address will not be published.