سری نگر 16 ، جولائی ؍کے این ایس ؍ بی جے پی کا کہنا ہے کہ حریت لیڈران کے ساتھ بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیوں کہ وہ مسئلہ کے جائز فریق نہیں ہے۔پارٹی نے بتایا کہ اسمبلی الیکشن سے قبل وہ انتخابی گڑ جوڑ پر یقین نہیں رکھتی۔دفعہ 35Aاور 370پر بات کرتے ہوئے اشوک کول کا کہنا تھا کہ خصوصی پوزیشن کی منسوخی پارٹی کے کور ایجنڈے میں شامل ہیں۔ میں یہ نہیں کہتا ہوں کہ خصوصی پوزیشن ضرور منسوخ ہوکر رہے گی لیکن یہ صرف مرکزی سرکار پر منحصر ہے کہ وہ اس حوالے سے کیا اقدامات اُٹھائیگی۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے بی جے پی کے ریاستی جنرل سیکرٹری اشوک کول نے کہا کہ حریت لیڈران کیساتھ بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ حریت مسئلہ کشمیر کے جائز فریق میں شمار ہی نہیں ہوتی لہٰذا ان کے ساتھ کسی بھی سطح پر مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے بات چیت ہونا ایک اچھی بات ہے لیکن صرف اُن عناصر کیساتھ جو حقیقی اور جائز فریق ہوں۔ ’’حریت والے مسئلہ کشمیر کے جائز فریق نہیں ہے، ان کے بچے اور دیگر رشتہ دار بیرون ممالک شاہانہ انداز میں زندگی گزار رہے ہیں لہٰذا ان کے ساتھ بات چیت ناممکن ہے‘‘۔ اشوک کول کا کہنا تھا کہ ’’ کشمیری نوجوان، تجارت پیشہ افراد اور دیگر لوگ جنہوں نے یہاں کے حالات کی وجہ سے بہت کچھ سہا اور برداشت کیا، صرف انہی کے ساتھ بات چیت ہونی چاہیے‘‘۔انہوں نے خلاصہ کیا کہ حکومت بات چیت کے حوالے سے سنجیدہ ہے جس کیلئے کئی محاذوں پر کام جاری ہے۔ کول کا کہنا تھا کہ حکومت نے ابھی تک مختلف طبقوں کے ساتھ مسئلہ کے حوالے سے بات چیت کی۔بی جے پی لیڈر کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام اب بی جے پی سے خائف نہیں ہے کیوں کہ وہ اب حقائق سے باخبر ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو اس بات کا ادراک حاصل ہوچکا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کشمیریوں کی فلاح و بہبود کیلئے ہی کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا تب حیران ہوکر رہ گیا جب کشمیری نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے میرے ساتھ فوٹو (سیلفی) اُٹھائی جو اس بات کا عکاس ہے کہ کشمیری عوام کو بی جے پی پر اعتماد ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی روز اول سے یہ کہتی آرہی ہے کہ کشمیر کے حوالے سے جو باتیں پھیلائی جارہی ہے وہ صحیح نہیں ہے۔ ہم ابتدا سے ہی کہتے آرہے ہیں اگر کشمیر کے کسی مخصوص حصے میں کوئی حادثہ رونما ہوتا ہے تو اس سلسلے میں پورے کشمیر کو بدنام کرنا مناسب نہیں ہے۔اسمبلی الیکشن سے قبل انتخابی گڑ جوڑ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اشوک کول نے بتایا کہ ہر پارٹی کی طرح بی جے پی کو یہ اُمید ہے کہ وہ اسمبلی الیکشن میں مضبوط منڈیٹ کیساتھ اُبھر کے سامنے آئیگی تاہم الیکشن سے قبل کسی بھی انتخابی گڑ جوڑ پر پارٹی یقین نہیں رکھتی تاہم اس حوالے سے پارٹی حالات و واقعات کے تناظر میں ہی کوئی فیصلہ لے سکتی ہے۔دفعہ 35Aاور 370پر بات کرتے ہوئے اشوک کول کا کہنا تھا کہ خصوصی پوزیشن کی منسوخی پارٹی کے کور ایجنڈے میں شامل ہیں۔ میں یہ نہیں کہتا ہوں کہ خصوصی پوزیشن ضرور منسوخ ہوکر رہے گی لیکن یہ صرف مرکزی سرکار پر منحصر ہے کہ وہ اس حوالے سے کیا اقدامات اُٹھائیگی۔کشمیر میں جاری پارٹی ممبرشب ڈرائیور پر بات کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر کا کہنا تھا کہ ممبر شب ڈرائیور میں نوجوانوں کا جوش و خروش قابل دید ہے۔ ہم نے کشمیر میں پارٹی کو وسعت دینے کیلئے اقدامات اُٹھائے ہیں جس کیلئے انچارج اور معاون انچارج حضرات کو مقرر کیا گیا۔ ہم نے کشمیرمیں 4.5لاکھ جبکہ جموں میں1.25لاکھ ممبرز کی رجسٹریشن کا ہدف طے کیا ہوا ہے۔ انہوںنے کہا کہ اسمبلی الیکشن سے قبل پارٹی کشمیر میں اپنی بیس مضبوط کرنے کیلئے کئی اقدامات اُٹھارہی ہے۔
دفعہ 370اور 35Aکا فیصلہ مرکزی سرکار لیگی
حریت مسئلہ کشمیر کے جائز فریق نہیں: بی جے پی