طاقت اور تشدد کی پالیسی ترک کرکے مفاہمت کا راستہ اختیارکیا جائے

کشمیر70برس گزرنے کے باجوود بھی عالمی ایجنڈے پر موجود: میر واعظ عمر فاروق

طاقت اور تشدد کی پالیسی ترک کرکے مفاہمت کا راستہ اختیارکیا جائے

سرینگر 19 ، جولائی ؍کے این ایس ؍ حریت کانفرنس(ع)چیرمین میرواعظ عمر فاروق نے حکومت ہندوستان پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے ضمن میں دھونس دبائو اور طاقت کی پالیسی اختیار کرنے کے بجائے مفاہمانہ طرز سیاست اختیار کرے کیونکہ طاقت اور تشدد کی پالیسی سے یہ مسئلہ نہ ماضی میں حل ہو سکا ہے اور نہ آئندہ اس مسئلہ کے حل کے حوالے سے اس طرح کا طرز عمل معاون یا مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاقت اور تشدد کی پالیسی سے کشمیری عوام میں بھارت کے تئیں غم و غصے میں اضافہ ہو رہا ہے اور کشمیری عوام کے دلوں میں نفرت اور بیزاری بڑھ رہی ہے ۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کو موصولہ بیان کے مطابق حریت کانفرنس (ع) چیرمین میرواعظ عمر فاروق نے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہندوستان کی جانب سے ایک کشمیر کش اور مسلم کش پالیسی اختیار کی گئی ہے۔ہر سطح پر سختیاں ، بندشیں عائد ہیں ، کہیں سڑکیں بند ہیں تو کہیں راستے اور کہیں ٹرین بند ہے اور اس طرح ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کشمیری عوام کو عذاب و عتاب کا شکار بنایا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہندوستان کو لگ رہا ہے کہ وہ طاقت اور ظلم کی پالیسی اختیار کرکے اس مسئلہ کو دبا سکتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ70ل سے زائد کا عرصہ گذر گیا مگر مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت و ہیئت میں کوئی تبدیلی واقعہ نہیں ہوئی۔ یہ مسئلہ آج بھی اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے۔ آج بھی بھارت ، پاکستان اور کشمیری عوام اس مسئلہ کے فریق ہیں اور آج بھی سرینگر اور مظفر آباد میں اقوا م متحدہ کے مبصرین موجود ہے اور آج بھی اقوام متحدہ کے حقوق انسانی ادارے کی سالانہ رپورٹ میں کشمیر میں حقوق انسانی کی پامالیوں پر صدائے احتجاج بلند کیا جاتا ہے ۔میرواعظ نے کہا کہ ہم حکومت ہندوستان سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ طاقت اور تشدد کی پالیسی ترک کرکے مفاہمت کا راستہ اختیار کرے کیونکہ اگر ہمیںاس مسئلہ سے باہر نکلنا ہے تو اس کے لئے واحد راستہ یہی ہے کہ اعتماد سازی کے اقدامات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ بامعنی مذاکراتی عمل کا آغاز کیا جائے اور اگر ایسے اقداما ت اٹھائے جاتے ہیں تو پاکستان اور کشمیری عوام کی طرف سے اس پر مثبت ردعمل سامنے آسکتا ہے کیونکہ آگے بڑھنے کا یہی ایک واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہندوستان کو چاہئے کہ وہ فوراً سے بیشتر ایسے اقدامات اٹھائے جس سے یہاں کے عوام کو راحت ملے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ اعتما د سازی کے ماحول کو فروغ دیا جائے اور بھارت کے مختلف جیلوںمیں سالہا سال سے مقید کشمیری سیاسی نظر بندوں اور این آئی اے کی جانب سے گرفتار کئے گئے حریت پسند قائدین اور کارکنوں کی رہائی عمل میں لائی جائے اور کشمیر کے دونوں حصوں کو ملانے والے راستوں سرینگر مظفر آباد روڑ ، پونچھ راولاکورٹ ، چکاںدا باغ راستوں کو کھولا جائے اور ایک باہمی اعتماد سے عبارت ماحول پیدا کیا جائے جس سے دونوں ممالک میں مقید ایک دوسرے کے قیدیوں کی رہائی بھی ممکن ہو سکے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.