شبیر بٹ /ترال*
الحاق….. بجلی فیس میں اضافہ کو لے کر ترال میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرئے کئے۔ مقامی لوگوں کے مطابق محکمہ بجلی نے از خود دو سے تین سو روپیہ کا اضافہ کیا ہے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے مطابق اس معاملے کو چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر حل کیا جائے۔ نمائندے کے مطابق ترال کے دیہی علاقے لام میں لوگوں کی اُس وقت نیندیں اُڑ گئیں جب اُنہیں بتایا گیا کہ ماہانہ بجلی فیس میں دو سے تین سو روپیہ تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ محکمہ پی ڈی ڈی کے اہلکاروں نے اُن کی ہاتھوں میں ایسے بلیں تھما دیں جن پر محکمہ نے از خود اضافہ کیا ۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر دفتر میں احتجاجی مظاہرئے کئے اور فوری طورپر اضافی فیس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔ مقامی لوگوں کے مطابق دیہی علاقہ ہونے کے باعث اُنہیں ہر ماہ 108روپیہ کی بل فراہم کی جاتی ہے تاہم اس بار جو بل اُنہیں دی گئی اُس میں دو سے تین سو روپیہ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ بشیر احمد گوجر نامی ایک شہری نے بتایا اگر اس فیصلے کو واپس نہیں لیا گیا تو وہ جموں سرینگر شاہراہ پر آکر دھرنا دیں گے اس دوران اگر کوئی ناخوشگوارو اقع رونما ہوا تو اُس کی ذمہ داری حکام پر عائد ہوگی ۔ انہوںنے کہاکہ فیصلہ عوام کش ہے لہذا حکام کو اس سلسلے میں فوری مداخلت کرنی چاہئے ورنہ لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے گا۔ یو پی آئی نے اس ضمن میں جب ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ترال شبیر رینہ کے ساتھ رابط قائم کیا تو انہوںنے کہا کہ معاملہ اُن کی نوٹس میں آیا ہے۔ اے ڈی سی کے مطابق چوبیس گھنٹوں کے اندرا ندر اس معاملے کو سلجھایا جائے گا۔
ادھر بی جے پی کے سینئر لیڈر اوتار سنگھ ترالی نے بھی بجلی فیس میں اضافہ کو لیکر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے انھوں نے کہا کہ ترال میں یہ محکمہ پہلے ہی عوامی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہا ہے اور اب بجلی فیس میں اضافے سے غریب عوام کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے انھوں نے گورنر ستیہ پال ملک سے اس ضمن میں زاتی مداخلت کی اپیل کی ہے