سرینگر 24 ، جولائی ؍کے این ایس ؍ مرکزی سرکار نے اس بات کا خلاصہ کیا ہے کہ وادی کشمیر میں عسکری صفوں میں مقامی نوجوانوں کی بھرتی میں 40فیصدی کمی واقع ہوئی ہے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق مرکزی سرکار نے راجیہ سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران اس بات کا خلاصہ کیا ہے کہ وادی کشمیر میں عسکری صفوں میں مقامی نوجوانوں کی بھرتی میں 40فیصدی کمی آئی ہے۔ مرکزی سرکار کے بقول لائن آف کنٹرول پر دراندازی کے واقعات میں بھی 43فیصدی کمی آچکی ہے جو ایک خوش آئندہ بات ہے۔ مرکزی وزیر مملکت برائے محکمہ داخلہ جی کرشن ریڈی نے تحریری سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر میں رواں برس کے دوران سیکورٹی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں برس کے ابتدائی چھ مہینوں میں وادی کشمیر میں زمینی سطح پر سیکورٹی صورتحال میں اچھی خاصی تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ رواں برس کے ابتدائی چھ مہینوں میں لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر دراندازی کے واقعات میں بھی 43فیصدی کمی جبکہ مقامی سطح پر نوجوانوں کی طرف سے عسکری صفوں میں بھرتی کے عمل میں بھی 40فیصدی کمی آچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں برس کے دوران سیکورٹی فورسز کی جانب سے جو جنگجو مخالف کارروائیاں عمل میں لائی گئی ان میں بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں 59فیصدی اضافہ ہوا ہے۔ جی کرشن ریڈی کے بقول سیکورٹی فورسز کی طرف سے جنگجو کو ہلاک کئے جانے کی کارروائیوں میں بھی تیزی کیساتھ اضافہ ہوا ہے جو امسال کے ابتدائی چھ مہینوں میں 22فیصدی اضافے کے ساتھ واقع ہوئی ہے۔ریڈی کے بقول مرکزی سرکارکیلئے جنگجوانہ سرگرمیاں ناقابل قبول ہے اور اس کیخلاف مرکزی سرکار زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار نے جموں وکشمیرمیں تعینات فوج و فورسز کو جدید سہولیات سے لیس کیا ہوا ہے جن میں قوم دشمن سرگرمیوں کیخلاف سخت قوانین کانفاذ شامل ہیں۔
رواں برس کے ابتدائی 6مہینوں میں جنگجو بھرتی میں 40فیصدی کمی
جنگجویانہ سرگرمیاں ناقابل قبول، فورسز جدید سہولیات سے لیس: جی کرشن ریڈی