کشمیر معاملے پر تیسرے فریق کی مداخلت خارج از امکان: راجناتھ سنگھ

کوئی بھی بات چیت نہیں ہوئی؛ ثالثی قومی شان اور وقار کیخلاف

کشمیر معاملے پر تیسرے فریق کی مداخلت خارج از امکان: راجناتھ سنگھ

سرینگر 24 ، جولائی ؍کے این ایس ؍ مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے راجیہ سبھا میںمسئلہ کشمیر پر تیسرے فریق کی مداخلت کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان ہوئی میٹنگ میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کسی بھی طرح کی ثالثی کا ذکر نہیں ہوا۔راجناتھ سنگھ نے کشمیر معاملے پر کسی تیسرے فریق کی ثالٹی کو قومی وقار اور شان کیخلاف قرار دیا۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے بدھوار کو راجیہ سبھا میں اس بات کو صاف کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان ہوئی میٹنگ میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کسی بھی طرح کی ثالثی کا ذکر نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر کسی تیسری فریق کی مداخلت کا کوئی سوال ہی پید انہیں ہوتا۔اپوزیشن جماعتوں کی واک آئوٹ کاور یہ مطالبہ کئے جانے کہ مذکورہ معاملے پر وزیر اعظم کی جانب سے ہی بیان جاری ہونا چاہیے ، پر بولتے ہوئے مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے بتایا کہ کشمیر معاملے پر کسی بھی تیسرے فریق کی ثالثی خارج از امکان ہے کیوں کہ یہ معاملہ قومی وقار اور شان کیخلاف ہے۔’’وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان رواں برس کے جون میں منعقدہ میٹنگ میں کشمیر معاملے پر کوئی بھی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت جب بھی پاکستان کیساتھ بات چیت کا خواہش مند ہوگاتو یہ صرف کشمیر تک محدود نہیں ہوگی بلکہ اس میں پاکستان کے زیر انتظام والا کشمیر بھی شامل ہے۔یاد رہے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سوموار کو پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کے دوران اس بات کا سنسنی خیز خلاصہ کیا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے رواں برس کے جون میں ملاقات کے دوران کشمیر معاملے پر ثالث کا رول ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔اس دوران راجناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ جون میں منعقدہ میٹنگ کے دوران مرکزی وزیر خارجہ ایس جے شنکر بھی موجود تھے اور ان ہی کی زبانی جو بیان سامنے آیا تو انتہائی مستند ہے۔وزیر خارجہ نے پہلے ہی اس بات کو صاف کردیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیر معالے پر ثالثی کے حوالے سے کوئی بھی درخواست امریکی صدر کو نہیں کی۔بدھوار کو راجیہ سبھا میں جاری ہنگامہ خیز کارروائی کے بیچ وقفہ سوالات کے دوران کانگریس، ڈی ایم کے اور دیگر سیاسی جماعتوں نے ہائوس میںزور دار احتجاج کرتے ہوئے ہائوس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی کو لازمی قرار دے کر ان کی زبانی بیان جاری کرنے پر زور دیا۔اپوزیشن جماعتوں نے اسپیکر کے منع کرنے کے باوجود بھی زور دار نعرے بازی جاری رکھتے ہوئے ہائوس کی کارروائی میں رخنہ اندازی ڈالنے کی کوشش کی۔اس دوران وقفہ صفر کے دوران اسپیکر اوم برلا نے کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کو بولنے کا موقعہ دیا اور ساتھ ہی انہیں ہدایت کی کہ جبھی سرکار کی جانب سے معاملے پر بیان سامنے آئیگا تو وہ ہائوس میں ہی حاضر رہیں۔چودھری نے ہائوس میں اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ترمپ کے حالیہ بیان سے ملک کی پوری آبادی کنفیوژن کی شکار ہوئی ہے اور یہ معقول اور مناسب رہے گا مذکورہ معاملے پر بذات خود وزیر اعظم نریندر مودی ہی لب کشائی کریں۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق چودھری نے اسپیکر سے مخاطب ہوکر کہا کہ اس میں کون سی بری بات ہے کہ اگر سیاسی پارٹیاں معاملے کی نسبت وزیر اعظم نریندر مودی کی زبان سے ہی حقیقت حال جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ وزیر اعظم کو راجیہ سبھا میں ضرور حاضر ہونا چاہیے اور اپنے مؤقف کو صاف کرنا چاہیے تاکہ عوام اور سیاسی پارٹیوں کے قلب و ذہن میں کسی قسم کا شک و شبہ نہ رہے تاہم جب وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے ایوان میں کھڑے ہوکر معاملے کی نسب لب کشائی کرنے شروع کی تو اپوزیشن جماعتیں بشمول کانگریس، ڈی ایم کے اور دیگر پارٹیوں نے ایوان سے بطور احتجاج واک آئوٹ کیا۔راجناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن جماعتوں نے معاملے کی حقیقت جاننے کیلئے سرکار کی جانب سے بیان سامنے لانے کا مطالبہ کیا تو اب واک آئوٹ کیوں کیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ واک آئوٹ کرکے اپوزیشن جماعتوں نے اپنے کئے ہوئے وعدوں کو توڑ ڈالا۔اس سے قبل وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی اُمور کے وزیر پرلہاد جوشی نے بتایا کہ اگر چہ مرکزی وزیر خارجہ کی جانب سے دئے گئے جواب کے بعد معاملے پر کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہا تھا تاہم آج مرکزی وزیر دفاع نے جوبیان جاری کیا اُسے وقفہ صفرکے دوران ہی سامنے لایا جانا چاہیے۔تاہم اس دوران احتجاج کررہے ممبران نے احتجاج کو جاری رکھتے ہوئے جم کر سرکار کیخلاف نعرے بازی جاری رکھی۔ احتجاج کررہے ممبران ’’وزیر اعظم جواب دو جواب دو‘‘ کے نعرے لگارہے تھے۔خیال رہے امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ نے سوموار کو پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کے دوران اس بات کا سنسنی خیز خلاصہ کیا کہ رواں برس کے جون مہینے میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے درخواست کی تھی جس کے بعد ملک کے سیاسی و غیر سیاسی حلقوں میں اس حوالے سے گرما گرم بحث چھڑ گئی۔ امریکی صدر کے بیان جاری کرنے کے چند گھنٹے بعد ہی مرکزی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے سماجی رابطہ سائٹ ٹویٹر پر امریکی صدر کے بیان کی جانب سے کی گئی لب کشائی کی تردید کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر میں کسی بھی تیسرے فریقی کی گنجائش کو ناممکن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ‘ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ معاملہ ہے جس میں کسی تیسرے فریق کے رول کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.