2415یاتریوں پر مشتمل 25واں جتھا گھپا کی جانب روانہ

امسال ساڑھے تین لاکھ یاتریوں نے آن لائن رجسٹریشن کرائی

2415یاتریوں پر مشتمل 25واں جتھا گھپا کی جانب روانہ

سرینگر 25 ، جولائی ؍کے این ایس ؍ 2416افراد پر مشتمل یاتریوں کا 25واں جتھا سیکورٹی کے کڑے حصار میں جموں کے بھگوتی نگر بیس کیمپ سے گھپا کی جانب روانہ ہوا ۔ سرکاری ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ملک بھر کی ریاستوں سے قریباً ساڑھے تین لاکھ یاتریوں نے یاترا کیلئے رجسٹریشن کروائی ہے تاہم یکم جولائی سے تاایں دم کل ملاکر 3لاکھ 2ہزار یاتریوں نے بال تل اور نن ون کے راستوں سے ہوتے ہوئے شیولنگم کے درشن کئے ہیں۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق 2416افراد پر مشتمل یاتریوں کا 25واں جھتا جمعرات کی صبح جموں کے بھگوتی نگر بیس کیمپ سے گھپا کی جانب روانہ ہوا ۔ نمائندے کے مطابق اس موقعے پر انتظامیہ نے کایاتریوں کی سلامتی اور حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے سیکورٹی کے کڑے انتظامات عمل میں لائے تھے۔ بیس کیمپ جموں سے جونہی صبح کو قافلہ روانہ ہوا تو اس دوران بھگوتی نگر اور آس پاس کے علاقوں میں سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے۔ ذرائع سے معلوم ہوا کہ جمعرات کی صبح گھپا کی جانب روانہ ہونے والے قافلے میں 1789مرد، 474خواتین، 7بچوں کے علاوہ 146سادھو شامل تھے۔ مذکورہ قافلہ بھگوتی نگر کے بیس کیمپ سے 99گاڑیوں میں سوار گھپا کی جانب روانہ ہوا تاہم اس دوران صبح کے اوقات میں یہاں کافی زیادہ بارشیں ہورہی تھیں۔ سرکاری ذرائع سے معلوم ہوا کہ جمعرات کو روانہ ہونے والا قافلہ 25واں جھتا تھا جو شیولنگم کے درشن کیلئے جموں کے بیس کیمپ سے روانہ ہوا۔ ذرائع سے معلوم ہوا کہ یکم جولائی سے شروع ہوچکی سالانہ امرناتھ یاترا کے دوران اب تک کل ملا کر3لاکھ2ہزار یاتریوں نے بل تل اور نن ون کے راستوں سے ہوتے ہوئے شیولنگم کے درشن کئے ہیں۔ ملک بھر کی مختلف ریاستوں سے تعلق رکھنے والے ساڑھے تین لاکھ یاتریوں نے اب تک یاترا کیلئے متعلقہ بورڈ کے پاس رجسٹریشن کرائی ہیں۔خیال رہے منگل اور بدھ کو یاترا کے راستے پر 4یاتری لقمہ اجل بن گئے جس کیساتھ ہی یکم جولائی سے اب تک 30یاتری از جان ہوئے۔خیال رہے امسال یاترا کی حفاظت کیلئے مرکزی و ریاستی حکومتوں نے سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات عمل میں لائے ہیں جس دوران جہاں مرکزی سرکار نے فورسز کی کئی اضافی کمپنیوں کو یاترا کی حفاظت کیلئے کشمیر روانہ کردیا وہیں سرینگر جموں شاہراہ پر بھی غیر معمولی رکاوٹیں کھڑی کی گئی جس کے نتیجے میں عام لوگوں کی نقل و حرکت میں سخت مشکلات پیدا کردی گئیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.