سرینگر 29 ، جولائی ؍کے این ایس ؍ محکمہ پولیس نے سرینگر کے پانچ زونوں کے پولیس افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے حدود میں موجود مساجد کی فہرست تیار کرکے اعلیٰ حکام کو فوری طور پر سونپ دیں۔ادھرآر ڈر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے اور عوام کے اندر سراسیمگی پیدا کرنے کے بعد ایس ایس پی سرینگر ڈاکٹر حسیب مغل نے مساجد کا ریکارڈ طلب کرنے کومعمول کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائی س’’نارمل پولیسنگ کا حصہ ہے‘‘ جس سے پولیس کو اپ ڈیٹ کرنا مطلوب ہے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق محکمہ پولیس نے سرینگر کے پانچ زونوں کے پولیس افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے حدود میں موجود مساجد کی فہرست تیار کرکے اعلیٰ حکام کو فوری طور پر سونپ دیں۔ اس سلسلے میں سینئر سپر انٹنڈنٹ آف پولیس سرینگر کی طرف سے سبھی زونل ایس پیز کے نام ایک آرڈر میں بتایا گیا ہے”مہربانی کرکے اپنے اپنے علاقوں میں موجود مساجد اور اْن کے منتظمین کی فہرست تیار کریں تاکہ اْسے اعلیٰ حکام کو سونپ دی جائے”۔مذکورہ آرڈر سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوا ہے جس کی وجہ سے اْن افواہوں کو تقویت ملی ہے جو ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کے سلسلے میں گشت کررہی ہیں۔ادھر ایس ایس پی سرینگر ڈاکٹرحسیب مغل نے پولیس کی جانب سے مساجد کاجملہ ریکارڈ طلب کرنے کی کارروائی کو معمول قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے پانچ زونل ایس پیز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے حدود میں موجود مساجد اور ان کے منتظمین کی مکمل تفصیلات محکمہ کو فراہم کریں جو کہ پولیس کی طرف سے معمول کی کارروائی ہے۔ڈاکٹر حسیب مغل کا کہنا تھا کہ اس طرح کی کارروائی صرف پولیس کو اپ ڈیٹ کرنے تک محدود ہے۔ ہمارے پاس گردھواروں، مساجد اور دیگر مذہبی اداروں کی تفصیلات پہلے سے ہی موجود ہے لہٰذا تازہ اقدام صرف اور صرف پولیس کی طرف سے معمول کی کارروائی ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ مذکورہ آرڈر سے کشمیر ی عوام کے اندر دفعہ 35Aکو منسوخ کئے جانے سے ماقبل تیاریوں کے حوالے سے اضطرابی کیفیت پائی جارہی ہے جس کے نتیجے میں عوامی حلقوں کے اندر مختلف قسم کی افواہیں اُڑائی جارہی ہیں۔اس سلسلے میں اتوار شام دیر گئے پولیس کی طرف سے ایک آڈر میں ماتحت افسران کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنے حدود میں موجود مساجد ، مبلغین، منتظمین اور مساجد کے ذریعہ پھیلائی جارہی آئیڈیالوجی کی مکمل تفصیلات فوری طور پر محکمہ کو فراہم کریں۔اس حوالے سے مذکورہ آرڈر جونہی سوشل میڈیا سائٹس پر وائرل ہوا تو عوامی حلقوں میں دفعہ 35Aکے حوالے سے پائے جارہے خدشات میں مزید اضافہ ہوگیا۔مذکورہ آرڈر سے چند روز قبل مرکزی سرکار نے ایک آرڈر جاری کرتے ہوئے جموں وکشمیر کیلئے مزید 100نیم فوجی دستوں کی کمپنیاں بھیجنے کے احکامات صادر کئے تھے۔
پولیس کی جانب سے مساجدکا ریکارڈ طلب کرنے پر عوام میں اضطراب
ریکارڈ طلب کرنا ’’نارمل پولیسنگ کا حصہ‘‘: ایس ایس پی سرینگر