’’شاک تھیرپی‘‘ نہیں، اعتماد سازی کے اقدامات کئے جائیں

مرکزی سرکار کشمیریوں کو ہراساں و خوفزدہ کرنا بند کردیں: تاریگامی

’’شاک تھیرپی‘‘ نہیں، اعتماد سازی کے اقدامات کئے جائیں

سرینگر 30 ، جولائی ؍کے این ایس ؍ سی پی آئی (ایم) لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے مرکزی سرکار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ کشمیریوں کو خوف زدہ اور ہراساں کرنا بند کریں۔انہوں نے کہا کہ عوامی اعتماد کو بحال کرنے کیلئے اعتماد سازی کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ ’’شاک تھیرپی‘‘ سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔ کشمیر نیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق سی پی آئی (ایم) لیڈرو سابق ایم ایل اے کولگام محمد یوسف تاریگامی نے مرکزی سرکار پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کو خوف زدہ اور ہراساں کرنے کی کارروائیوں کو بند کریں۔انہوں نے گورنر کی قیادت والی انتظامیہ پر بھی زور دیا کہ وہ آئے روز حکومتی آرڈر شائع ہونے پر پیدا شدہ کنفیوژن کو دور کرنے کیلئے لب کشائی کریں کیوں کہ ایسے احکامات سے کشمیریوں کے اندر مزید اجنبیت اور بیگانگی کا ماحول جنم لینے لگا ہے۔انہوں نے کہا کہ گورنر ستیہ پال ملک نے آج صرف اتنا کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر اپلوڈ ہونے والے کشمیر دشمن آرڈرز غیر مصدقہ ہے۔گورنر ستیہ پال ملک کو چاہیے کہ وہ ان افواہوں پر اپنے مؤقف کو واضح کریں کہ آیا ایک سو کی اضافی کمپنیوں کی تعیناتی محض افواہ ہے یا یہ حقیقت پر مبنی بات ہے جبکہ حکومت کے ہی خصوصی مشیر نے فورسز کی اضافی نفری کی تعیناتی کو سیکورٹی گرڈ کیلئے منصوبہ بند پروگرام حصہ قرار دیا ہے تاہم گورنر ستیہ پال ملک کی جانب سے انکار نے مزید غیر یقینیت کو جنم دیا ہے۔تاریگامی نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ محض افواہ بازی ہے کہ اب پولیس نے بھی ماتحت افسران کو ہدایت کی ہے کہ سرینگر کے حدود میں آنے والی مساجد کا ریکارڈ اور یہاں مولویوں اور انتظامیہ سے جڑے افراد کے کوائف جمع کئے جائیں۔ ریاستی سرکار کو چاہیے کہ وہ معاملے کے حوالے سے وضاحت کریں۔انہوں نے کہا کہ اگر پولیس کا یہ کہنا ہے کہ مذکورہ آرڈر صرف منشیات کی وبا کو اکھاڑنے کیلئے سرینگر کی مساجد سے وابستہ انتظامیہ کو اعتماد میں لیناہے تو کیا منشیات کی وبا صرف اور صرف سرینگر تک ہی محدود ہے۔ اگر سرکار منشیات کو ختم کرنے میں سنجیدہ ہے تو انہیں سیول سوسائٹی کو اعتماد میں لینا چاہیے ۔ تاریگامی کا کہنا تھا کہ آخر کار اس طرح کے احکامات کیس چیز کیلئے عملائے جارہے ہیں کیوں کہ لوگ حکومت سے جواب چاہتے ہیں۔ اگر حکومت یہ کہتی ہے کہ اب جنگجوئیت، سنگ بازی اور تشدد میں نمایاں کمی آچکی ہے تو اضافی فورسز کی تعیناتی کس لیے؟ زمینی صورتحال پر فوجی جمائو کا مقصد آخر کیا معنی رکھتا ہے؟سی پی آئی (ایم) لیڈر تاریگامی کا کہنا ہے کہ کشمیری عوام پہلے سے ہی گوناں گوں مسائل و مشکلات سے دوچار ہیں اور اس پر طرہ یہ کہ مرکزی سرکار آئے روز نئے احکامات جاری کرتے ہوئے کشمیریوں کے اندر مزید خوف وہراس کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کے اندر پائے جارہی غیر یقینی صورتحال کو ختم کرنے کیلئے اعتماد سازی کے اقدامات کئے جائیں کیوں کہ ’’شاک تھیرپی سے کچھ بھی حاصل ہونے والا نہیں؟

Leave a Reply

Your email address will not be published.