گولہ بارود کی باتیں کرنا کرپٹ سیاستدانوں کیخلاف کارروائی کانتیجہ

پارٹی اسمبلی الیکشن کیلئے تیار،تمام نشستوں پر اُمیدوار کھڑا کریگی: رام مادھو

گولہ بارود کی باتیں کرنا کرپٹ سیاستدانوں کیخلاف کارروائی کانتیجہ

ڈرانے اور دھمکانے کے دن گئے،آج اگر چندی گڑھ میں پوچھ تاچھ جاری ہے ، کل سرینگر میں بھی ممکن
سرینگر 31 ، جولائی ؍کے این ایس ؍ بی جے پی جنرل سیکرٹری رام مادھو نے موجودہ صورتحال کیلئے علاقائی سیاسی جماعتوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے جب کرپٹ سیاستدانوں کیخلاف کارروائی کا آغاز کیا تو یہاں کی مقامی پارٹیوں نے دفعہ 35Aسے متعلق شوچے چھوڑنے شروع کئے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی اسمبلی الیکشن کیلئے پوری طرح سے تیار ہیں اور جموں وکشمیر کی تمام نشستوں سے پارٹی اپنے اُمیدوار کھڑا کریگی۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق بی جے پی جنرل سیکرٹری اور کشمیر اُمور کے انچارج رام مادھو نے بدھ کو سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں ذرائع ابلا غ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 35Aپر جو ہنگامہ اس وقت کشمیر میں چل رہا ہے اس کیلئے علاقائی سیاسی پارٹیاں ذمہ داری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب مرکزی و ریاستی حکومتوں نے کرپٹ سیاستدانوں کیخلاف کارروائی شروع کرنے چاہی تب یہاں کی علاقائی سیاسی پارٹیوں نے دفعہ 35Aسے متعلق عوام کو گمراہ کرنے کا نیا سلسلہ شروع کیا۔ رام مادھو کے بقول کرپٹ عناصر کیخلاف مرکزی وریاستی حکومتوں نے جو مہم شروع کی ہے ، بی جے پی اس کی بھر پور طریقے سے حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن میں چاہے کوئی بھی اعلیٰ سرکاری افسر یا سیاست دان شامل کیوں نہ ہو، اُسکے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اُسے کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائیگا۔ کسی بھی سیاسی پارٹی کو کتنا ہی بڑا لیڈر کیوں نہ ملوث ہو، اُسکے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔رام مادھو نے بتایا کہ جس طرح مرکزی سرکار نے دہشت گردی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کیلئے دندان شکن مہم شروع کی ہے، اُسی طرح رشوت خوروں کے خلاف بھی مہم کو منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا۔ نیشنل کانفرنس صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رام مادھو نے بتایا کہ آج اگر چندی گڑھ میں کسی کی پوچھ تاچھ عمل میں لائی جارہی ہے تو عین ممکن ہے کہ کل کسی کا سرینگر میں محاسبہ کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ جیسے ہی مرکزی و ریاستی حکومتیں کرپٹ سیاست دانوں کے پیچھے لگیں، تو انہوں نے گولہ بارود کی باتیںکرنی شروع کردی۔ یہاں کی علاقائی سیاسی پارٹیوں کو اب پھر سے گولہ بارود یاد آگیا۔ انہیں پھر سے 35Aکوخطرہ محسوس ہونے لگا، اسی لیے انہوں نے لوگوں کو ڈرانے اور دھمکانے کا کام شروع کردیا۔ رام مادھو کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق جو کام ریاست جموں وکشمیر کے مفاد میں ہوگا، مرکزی سرکار وہ کام کرکے ہی دم لے گی۔ جو کچھ بھی کیا جائیگا، وہ ریاست اور یہاں کے عوام کیلئے کیا جائیگا۔ آج علاقائی سیاسی جماعتیں ہمیں گولہ بارود سے ڈرارہی ہے لیکن میں انہیں بتادینا چاہتا ہوں کہ وہ دن گئے جب بی جے پی گولہ بارود سے ڈرتی تھی۔ہم انتظامیہ کیساتھ رابطے میں ہیں تاکہ کرپٹ عناصر کیخلاف سخت اور ٹھوس کارروائی کی جائے۔جموں وکشمیر میں مجوزہ اسمبلی الیکشن کے حوالے سے رام مادھو کا کہنا تھا کہ ہم مانگ کررہے ہیں کہ ریاست جموں وکشمیر میں جلد از جلد اسمبلی الیکشن منعقد کئے جائیں۔ بی جے پی اسمبلی انتخابات لڑنے کیلئے پوری طرح سے تیار ہے۔ ہم نے جموں، لداخ اور کشمیر میں انتخابی عمل سے متعلق تمام تیاریاں شروع کردی ہیں۔ اسمبلی الیکشن میں گڑ جوڑ سے متعلق رام مادھو کا کہنا تھا کہ بی جے پی اپنے دم پر جموں کشمیر کی تمام نشستوں سے اسمبلی الیکشن لڑیگی۔ پارٹی تمام 87نشستوں پر اُمیدوار کھڑا کریگی۔ اس موقعے پر انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ جس طرح پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کے دوران نوجوانوں نے اہم رول ادا کیا اور نئی قیادت کو سامنے لایا، اُمید ہے کہ اسمبلی الیکشن کے دوران بھی نوجوان بنا کسی ڈر کے سامنے الیکشن میں حصہ لیگی۔انہوں نے کہا کہ جو بھی شخص امن، تعمیر و ترقی اور کرپٹ سے پاک معاشرے کا خواہاں ہیں، اُسے چاہیے کہ وہ بی جے پی کا ساتھ دے، پارٹی ایسے لوگوں کا خیر مقدم کریگی۔انہوں نے کہا کہ نوجوان قیادت اُبھر نے اور سامنے آنے کے نتیجے میں ہی یہاں کی علاقائی مین اسٹریم سیاسی پارٹیاں ڈری ہوئی ہیں۔ وہ آج اپنے لیے زمین تنگ ہوتے ہوئے دیکھ رہیں ہیں جس کے نتیجے میں وہ مختلف حیلوں اور بہانوں کی آڑ میں لوگوں کو خوف زدہ کررہی ہیں۔رام مادھو نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی آج انتہائی ڈری ہوئی ہیںا سی لیے لوگوں میں بارود سے متعلق باتیں کرکے خوف و ڈر کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ بی جے پی لیڈر نے بتایا کہ مودی سرکار بلا لحاظ رنگ و نسل اور مذہب کے لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے کام کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ میں سہ طلاق بل کو متفقہ طور پر پاس کیا گیا کیوں کہ مسلم خواتین کو معاشرے میں سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔ رام مادھو کے بقول ہم نے سہ طلاق بل کو مذہب کے نام پر نہیں بلکہ مسلم خواتین کو راحت پہنچانے کے نام پر ایڈرس کیا۔ ہم نے اس سے قبل ہندوئوں کے مذہبی معاملات میں پائی گئی خامیوں کو بھی ایڈرس کیا لہٰذا یہاں پر مخصوص مذہب کو نشانہ بنانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.