ہندوارہ 01 ، اگست ؍کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس نے ہندوارہ میں میڈیکل کالج کے قیام کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے ریاستی گورنر اور میڈیکل کونسل آف انڈیا کا شکریہ ادا کیا ہے۔ کشمیر نیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس نے ہندوارہ میں میڈیکل کالج کے قیام کی منظوری کا خیر مقدم کیا ہے۔ پارٹی نے اس حوالے سے ریاستی گورنر اور میڈیکل کونسل آف انڈیا کا شکریہ ادا کیا۔ پارٹی کے ریاستی سیکرٹری و سابق وزیر چودھری محمد رمضان نے کہا کہ میڈیکل کالج بننے کیلئے سب سے پہلی شرط ہسپتال کی صلاحیت 200بستروں کی ہونی چاہئے اورضلع ہسپتال ہندوارہ حکومت ہند اور ایم سی آئی کے 1999کے مقرر کردہ ضوابط اور معیار پر پورا اُترتا تھا۔ اگر چہ 2سال قبل پی ڈی پی اور بھاجپا حکومت ،جس میں بدقسمتی سے پی سی بھی شامل تھی، نے ریاست کیلئے 5میڈیکل کالجوں کو منظوری دی اُس وقت بھی ضلع ہسپتال ہندوارہ میڈیکل کالج بننے کا حقدار تھا لیکن سابق حکومت نے یہاں کے عوام کے مطالبات اورجائز مانگوں کو یکسر نظرانداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہسپتال 1980میں قیام کیا گیا ہے اور ایک وسیع آبادی اس سے فائدہ اُٹھاتی ہے۔ ہندوارہ میں میڈیکل کالج کے قیام سے ضلع کپوارہ اور بارہمولہ کے بیشتر علاقے اس ہسپتال سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنر انتظامیہ کو اب فوری طور پر 200کنال اراضی کی منتقلی کے احکامات صادر کرکے میڈیکل کالج کا کام شروع کر دینا چاہئے۔ چودھری محمد رمضان نے کہا کہ ہندوارہ میں ایک گرلز کالج کی اشد ضرورت ہے، اگر چہ سابق نیشنل کانفرنس حکومت نے اس کالج کیلئے50کنال اراضی کی نشاندہی کی تھی اور رقومات بھی واگذار کئے تھے لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا کر سابق حکومت نے اس کالج پر کام شروع نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوارہ کالج پر اس وقت بہت زیادہ دبائو ہے اور اس میں قریباً6ہزار طلباء زیر تعلیم ہے اور میں گورنرستیہ پال ملک سے اپیل کرتا ہوں کہ ہندوارہ کیلئے ایک وومنز کالج کے علاوہ ماگام اور زچلڈار کیلئے ڈگری کالج کو بھی منظوری دی جائے۔
نیشنل کانفرنس نے ہندوارہ میں میڈیکل کالج کے قیام کا کیا خیرمقدم
زنانہ کالج کے قیام کیلئے بھی مؤثر اقدامات کئے جائیں: چودھری محمد رمضان