کشمیر کے سیاسی ،اقتصادی اورمعاشی صورتحال پرتبادلہ خیال
سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرفاروق اوروزیراعظم آفس میں تعینات مرکزی وزیر جتندسنگھ بھی موجود
سری نگر21جنوری:کے این ایس کشمیر کادورہ کررہے31رُکنی پارلیمانی وفد نے جمعرات کوشہر کے ایک مشہورہوٹل میں مختلف وفودکیساتھ الگ الگ ملاقات کی ۔اس دوران ہوٹل میں منعقدہ ایک اہم میٹنگ میں سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرفاروق عبداللہ ،وزیراعظم آفس میں تعینات مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندسنگھ ،سیاحت ودیگرشعبوں سے تعلق رکھنے والے افرادبھی موجودتھے ۔دلچسپ بات ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ فاروق عبداللہ نے کسی سیاسی وفد سے ملاقات کی۔کشمیر نیوزسروس(کے این ایس ) کومعلوم ہواکہ بدھ کے روز کشمیر کے دورے پرپہنچے 31رکنی پارلیمانی وفد نے جمعرات کے روز جھیل ڈل کے مضافات میں واقع زبرون پہاڑ کے دامن میں واقع مشہور ہوٹل’تاج ووانتا‘میں ایک میٹنگ طلب کی ،جس میں سماج کے مختلف شعبوںسے تعلق رکھنے والے افرادکوشرکت کیلئے مدعوکیاگیاتھا۔ذرائع نے بتایاکہ مختلف شعبوں بشمول سیاحت ،کلچراورروڑٹرانسپورٹ کاجائزہ لینے کیلئے کشمیر کادورہ کررہے پارلیمانی وفد کی قیادت ممبرپارلیمنٹ ٹی جی وینکٹیش کررہے ہیں ۔جمعرات کوہوٹل میں منعقدہ میٹنگ میں ممبرپارلیمنٹ ڈاکٹرفاروق عبداللہ کے علاوہ مختلف تاجر انجمنوں کے نمائندے بھی موجودتھے ۔5،اگست2019کوخصوصی پوزیشن کی تنسیخ اورجموں وکشمیر کی تقسیم وتنظیم نوعمل میں لائے جانے کے بعداعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد کایہ پہلادورہ کشمیر ہے ۔معلوم ہواکہ31اراکین پرمشتمل پارلیمانی وفد نے میٹنگ کے دوران یہاں موجودسیاسی وغیرسیاسی افرادسے کشمیر کی سیاسی اورمعاشی صورتحال کے بارے میں جانکاری حاصل کی ۔میٹنگ میں شرکت کیلئے مدعوکئے گئے سیاسی وغیرسیاسی افرادکوکھل کراپنی رائے سامنے رکھنے کاموقعہ دیاگیا۔اورارکان پارلیمان ان کی باتوں اورخیالات کوبغورسنتے رہے ۔معلوم ہواکہ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس میٹنگ میں شامل زیادہ ترافرادبالخصوص تاجر انجمنوں کی توجہ کشمیر کی معاشی بدحالی پرمرکوزرہی اورانہوںنے اراکان پارلیمان کوبتایاکہ دفعہ370کی منسوخی کے بعدنافذبندشوں اورپھرمارچ2020میں کورونامخالف لاک ڈاﺅن ہونے کے باعث کشمیر کی سیاحتی صنعت اوریہاں کے سبھی شعبے بری طرح سے متاثر ہوئے ،جسکے نتیجے میں معاشی بدحالی کی صورتحال پیداہوئی ہے کیونکہ ہزاروں افرادکونجی سیکٹر سے نکالاگیاہے ۔انہوں نے اراکان پارلیمان کوبتایاکہ وہ ایک جامع اقتصادی پیکیج کامطالبہ کرتے آئے ہیں اورچاہتے ہیں کہ مرکزی سرکار اُن کایہ مطالبہ منطورکرکے اس کوعملی جامہ پہنائے ۔اس میٹنگ کے دوران فورجی انٹرنیٹ سروس پرپابندی کامعاملہ بھی اُٹھایاگیاجبکہ کچھ ایک شرکاءنے تعلیمی شعبے کوپہنچے نقصان پرسخت تشویش ظاہر کی ۔مذکورہ وفد کے ساتھ کئی تجارتی انجمنوں نے ملاقات کی اور وفد کے سامنے اپنی اپنی تجاویز رکھیں۔اس دوران کے سی سی آئی کے صدرشیخ عاشق حسین نے بتایا انہوں نے وفد کے ساتھ مختلف معمالات کوان کی نوٹس میں لائے ہیں ۔انہوں نے بتایا یہاں ان کے ساتھ کشمیرکے تقریباً7انجمنوں کے وفود ان سے ملے ہیں اور کئی معاملات کو انکی نوٹس میں لایا ہے ۔شیخ عاشق نے بتایا انہوں نے پارلیمانی وفد کو بتایا کہ بجٹ سیشن آنے والا ہے اس حوالے سے ان سے فیڈ بیک نہیں لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ”وفد کو بتایا گیا ہے کہ ٹیلی ویژن چنل”ڈی ڈی کاشر م“ میں اب کشمیری آٹسٹوں کو کام نہیں دیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ایک زمانے کے ہیروں سخت پریشانیوں کے شکار ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کمیٹی کی جانب سے انہیں تمام مسائل کے حوالے سے مکمل یقین دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ ٹور اینڈ ٹول اجنسی ،ہوٹلیئرس ،ہوس بوٹ وغیرہ کے انجمنوں کے نمائندوں نے شرکت کر کے اپنے مشکلات اور مطالبات کو کمیٹی کی نوٹس میں لائا ہے ۔کے سی سی آئی صد نے بتایا انہوں دورے پر آئے کمیٹی کو بتایا شاہراہ بند رہنے کی وجہ سے نہ صرف کار باری اور سیاحتی شعبہ متاثر ہو رہا ہے بلکہ یہاں کی آبادی بھی طرح طرح کے مشکلات سے دو چار ہو رہی ہے ۔دورے پر آئی کمیٹی نے وفود کو بتایا کو اس معاملے کا از خود بھی جائزہ لے رہے ہیں ۔ خیال رہے کہ اکتیس رکنی پارلیمانی کمیٹی چھ روزہ دورہ کشمیر کے لئے بدھ کے روز سری نگر پہنچی۔یہ وفد اپنے دورے کے دوران سیاحت، ثقافت، سڑک اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں کا جائزہ لے گی۔آج مذکورہ وفد کے ساتھ کئی تجارتی انجمنوں نے ملاقات کی اور وفد کے سامنے اپنی اپنی تجاویز رکھیں۔دھر معلوم وہواکہ وفد کشمیر کے تاجروں اور سیاسی جماعتوں کے ممبران سے بھی ملاقات کرے گا اور ان سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کرے گا۔اس دوران کشمیر کے شعبہ سیاحت سے وابستہ انجمنوں نے وادی کے دورہ پر آئے پارلیمانی وفد سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سری نگر جموں قومی شاہراہ کے بند اور کھلے رہنے کی غیر یقینی صورتحال کا حتمی حل تلاش کریں اور سیاحت کے فروغ کے لئے وادی کی تمام سڑکوں کو بہتر بنائیں۔