کراس ووٹنگ میں پی اے جی ڈی کی پوزیشن مضحکہ خیز،ڈپٹی چیرپرسن کے عہدے سے بھی ہاتھ دھونا پڑا
۔شوپیان ضلع میں ڈی ڈی سی چیرپرسن اور ڈپٹی چیرپرسن نشتوں کے دوران صورتحال انتہائی دلچسپ اور ڈرامائی ہوئی جس دوران اپنی پارٹی اور عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ یعنی "پی اے جی ڈی "کے پاس برابر ممبران ہونے کے باوجود اپنی پارٹی نے 8ووٹ حاصل کرکے چیرپرسن کی نشت پر کامیابی حاصل کی جبکہ ڈپٹی چیرپرسن عہدوں پر برابر ووٹ پڑنے پر قرہ اندازی کے ذریعے اپنی پارٹی یہ عہدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ۔شوپیان سے کے این ایس کے نمائندے نے اطلاع دی ہے سنیچر کے روز ضلع میں انتہائی ڈرامائی انداز میں ڈی ڈی سی چیرپرسن اور ڈپٹی چیرپرسن نشتوں کےلئے الیکشن منعقد ہوئے جس دوران اپنی پارٹی کی خاتون امیدوار بلقیس جان 8ووٹوں سے کامیاب قرار دی گئی اور نیشنل کانفرنس کی خاتون امیدوار صفیہ بیگم 7 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہی۔نمائندے کے مطابق الیکشن اوبزروروں کی نگرانی میں ووٹنگ کا سلسلہ شروع کیا گیا جس دوران اپنی پارٹی کے 7 ممبران جبکہ عوامی اور ذرائع کے مطابق ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد جب اپنی پارٹی کی خاتون امیدوار بلقیس جان 8 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار دی گئی تو صورتحال انتہائی دلچسپ ہوئی کیونکہ دونوں پارٹیوں کے پاس اگرچہ برابر ممبران موجود تھے تو پھر کراس ووٹنگ میں پی اے جی ڈی کے کس ممبر نے کراس ووٹنگ میں پراسرار طور اپنی پارٹی کے حق میں ووٹ ڈالا کر پی اے جی ڈی کی پوزیشن مضحکہ خیز بنادی۔ذرائع نے کے این ایس نمائندے نے بتایا کہ شک کی سوئی ایک سینئر ممبر کی طرف ہے اور قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ انہوں نے ہی اپنی پارٹی کو ووٹ ڈال کر اگرچہ اپنی پوزیشن مظبوط کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوسکا یے۔اس دوران ڈپٹی چیرپرسن نشت کے لئے بھی صورت حال انتہائی دلچسپ ہوئی اور ممبران کی جانب سے ووٹنگ جب Tie ہوئی جس کے بعد پی اے جی ڈی کے مشترکہ امیدوار اعجاز احمد میر اور اپنی پارٹی کےعرفان منہاس کا فیصلہ تھر نانک یا قرہ اندازی کے ذریعے عمل میں لایا گیا اور اس نشت پر بھی اپنی پارٹی نے جیت درج کی اور اس طرح اپنی پارٹی نے دونوں نشتوں پر اپنا قبضہ جما لیا اور پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر اپنی پارٹی کے لیڈران نے شوپیان اور سرینگر میں اپنی جیت کے حوالے سے جو دعوے کئے تھے اس کو عملی طور پر پورا کیا ۔ذرائع نے بتایا کہ چیرپرسن اور ڈپٹی چیرپرسن عہدوں کو کھودینے کے بعد پی اے جی ڈی کے اندر اضطرابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے مقامی ممبران ایک دوسرے پر الزام تراشی کرنے لگے ہیں کہ آخر کار اپنی پارٹی کے حق میں کراس ووٹنگ میں حصہ لینے ممبر کو منظر عام پر لایا جائے اسکے لئے اب کوششیں تیز کردی گئی ہیں ۔۔اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے 7 ممبران بھی موجود تھے