ہم کشمیریوں کو آزاد رہنے یا پاکستان کا حصہ بننے کا حق دیں گے:عمران خان
کہابھارت دفعہ 370کی منسوخی کے فیصلے کو واپس لے تو پاکستان بات چیت کےلئے تیار
سری نگر ،کے این ایس 6،فروری :پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے آرپار جموں وکشمیر کے عوام کواپنی مرضی کامالک قرار دیتے ہوئے واضح کیاہے کہ پاکستان، کشمیریوں کو یہ فیصلہ کرنے کا حق دے گا کہ وہ آزاد رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔پاکستانی وزیراعظم نے کشمیرکے مسئلے پرتیسرے آپشن کی پیشکش کرتے ہوئے کہاکہ کشمیریوں کو آزاد رہنے یا پاکستان کا حصہ بننے کا حق دیں گے۔5فروری کوپاکستان میںمنائے گئے یوم یکجہتی کشمیر کے موقعہ پر پاکستانی زیرکنٹرول کشمیر کے قصبہ کوٹلی میں ایک ریلی سے خطاب پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ یہ کشمیریوں کی مرضی اورمنشاءپرمنحصر ہے کہ وہ پاکستان کیساتھ رہناچاہتے ہیں یاکہ آزادرہنا چاہتے ہیں ۔عمران خان نے وزیراعظم ہندنریندر مودی سے بات چیت پر آمادگی کا اظہار کیا۔اپنی تقریر کے دوران پاکستانی وزیراعظم نے کہاکہ اگر بھارتی حکومت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے فیصلے کو واپس لے تو پاکستان بات چیت کےلئے تیار ہے۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم ہندمودی کشمیرکا مسئلہ ہمارے ساتھ مل کرحل کریں‘ کشمیرکا مسئلہ ظلم سے حل نہیں ہوگا۔عمران خان کاکہناتھاکہ کشمیری نئی دلی کو مانتے ہی نہیں اس لئے میں ہندوستان سے کہتا ہوں کہ آپ وہاں جنگ جیت ہی نہیں سکتے۔انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے۔پاکستانی وزیراعظم نے کشمیرکے مسئلے پر کو تیسرے آپشن کی پیشکش کرتے ہوئے کہاکہ کشمیریوں کو آزاد رہنے یا پاکستان کا حصہ بننے کا حق دیں گے۔عمران خان کا کہناتھاکہ اقوام متحدہ نے مشرقی تیمور جہاں عیسائی اکثریت میں تھے انہیں فوری طور پر ریفرنڈم کے ذریعے آزادی دی۔اقوام متحدہ کو ہمیشہ یاددلاﺅں گا کہ انہوں نے کشمیر کے حوالے سے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔اس سے قبل پاکستان کے وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا تھا کہ جب مودی حکومت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے ریفرنڈم پر راضی ہوجائے گی تو پاکستان، بھارت کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرے گا۔واضح رہے بھارت ہمیشہ سے پاکستان کے یوم کشمیر کو مسترد کرتا رہا ہے۔ بھارت، کشمیر کو ناقابل تنسیخ حصہ تصور کرتا ہے اور پاکستان کی جانب سے کشمیر معاملے پر کوئی بھی اقدام یا بیان بازی اسکے اندرونی معاملات میں مداخلت سے تعبیر کرتا ہے۔واضح رہے کہ 5 اگست2019 کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کوخصوصی آئینی حیثیت دینے والے ملکی آئین کے دفعہ 370 کو منسوخ کر دیا تھا جس کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی۔