مرکزی سرکار جموں کشمیر کو دلی اور پانڈیچری یونین ٹریڑیز کی طرح اختیارات دینے پر پارلمنٹ میں کریں گی بل پیش ۔۔۔۔۔۔ذرائع

پارلمنٹ میں بل پیش کرنے سے ریاست کے درجہ کی بحالی کی خزب اختلاف کی مانگ کھٹائی میں پڑ سکتی ہے ۔۔۔ماہرین

صدر اور راجہ سبھا نشتوں کے انتخاب میں ووٹ کے حق کےلئے بل لانا ضروری ہے۔۔۔سرکاری ذرائع

وزیر داخلہ امیت شاہ ممکنہ طور پر رواں بجٹ اجلاس کے دوران اگلے ہفتے پارلیمنٹ میں جموں و کشمیر کو دلی اور پانڈیچری کی طرح اسمبلی ممبران کو اختیارات دینے کے حوالے سے ایک بل پیش کرنے جارہے ہیں تاکہ کل انکو ملک کے صدر اور راجیہ سبھا نشتوں کے لئے ووٹ دینے کا حق حاصل ہوسکے گا ۔ذرائع سے کے این ایس کو معلوم ہوا ہے کہ ایک طرف حزب اختلاف کی قومی پارٹیاں جن میں کانگریس پارٹی اور جموں کشمیر کی مقامی جماعتیں شامل ہیں جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کی مانگ اس لحاظ سے کررہے ہیں کیونکہ جب پارلمنٹ میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کی تحریک پیش کرکے جموں کشمیر کو دو یونین ٹریڑیز میں تبدیل کردیا گیا تھا تو اس وقت وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلمنٹ ہاؤس میں یہ اعلان کیا تھا کہ جب جموں کشمیر میں حالات میں نمایاں تبدیلی اور بہتری آئی گی تو پھر ریاست کا درجہ بحال کیا جائیگا وہی دوسری جانب مرکزی سرکار جموں کشمیر کو دلی اور پانڈیچری یونین ٹریڑیز کے برابر اختیارات دینے کے لئے اگلے ہفتے ایک بل پیش کرنے والی ہے جس میں ریاست جموں و کشمیر کے ممبران اسمبلی کو ملک کے صدر اور راجیہ سبھا نشتوں کے انتخاب کے دوران ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہوگا ۔ماہرین نے کے این ایس کو بتایا کہ اس بل کی منظوری اس لحاظ سے ناگزیر بن گئی ہے کیونکہ مرکزی حکومت نے 5 اگست 2019 کو ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا تھا جس دوران جموں کشمیر کو لیجسلیٹیو اسمبلی کا اختیارات دیا گیا تاہم لداخ کو یہ حق نہیں دیا گیا تھا لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ مرکزی زیر انتظام علاقہ جموں کشمیر کے ممبران اسمبلی کو صدر اور راجیہ سبھا نشتوں کے لئےووٹ کا اختیارات دینے کےلئے ملک کے پارلمنٹ میں یہ بل پیش کرنا مرکزی سرکار کےلئے لازمی بن گئی ہے ۔ماہرین کے مطابق
ملک میں جموں وکشمیر اور لداخ سمیت 9 یونین ٹریڑیز ہیں جن میں نئی دہلی ، پانڈیچری ، انڈمان اور نیکوبار جزیرے ، دادر اور نگر حویلی ، چندی گڑھ ، دامان کے علاؤہ دیو اور لکشدویپ وغیرہ مرکزی خطے شامل ہیں لیکن پہلے تین یونین ٹریڑیز جن جموں کشمیر ،دلی اور پانڈیچری شامل ہے کو لیجسلیٹیو اسمبلیاں ہیں جبکہ لداخ سمیت دیگر 6 مرکزی زیر انتظام خطوں کو یہ حق حاصل نہیں ہے تاہم لوک سبھا میں مزکورہ یونین ٹریڑیز کو نمایندگی ہے لیکن راجیہ سبھا میں نہیں ہے اور ساتھ ہی میں ملک کے صدر کے انتخاب کے دوران ان 6 یونین ٹریڑیز کو ووٹ ڈالنے کا بھی حق نہیں ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ بی جے پی والی سربراہی والی این ڈی اے سرکار کو راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں اکثریت ہے اور ملک کے صدر کی نشت کے لئے انتخاب جولائی 2022 میں عمل میں لانے ہیں اسلئے جموں کشمیر کے اسمبلی ممبران کو ووٹ کا اختیارات دینے کے حوالے سے مرکزی سرکار کےلئے یہ بل دونوں ایوانوں میں پیش کرنا ناگزیر بن گیا ہے اور دونوں ایوانوں میں اکثریت ہونے کے باعث یہ بل با آسانی پاس بھی ہوگی۔اس دوران کشمیر نیوز سروس کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ رواں مہینے میں ہی جموں وکشمیر سے راجیہ سبھا کی چار نشستیں خالی ہونگی اور 15 فروری تک اراکین اپنی میعاد پوری کریں گے۔ماہرین کے مطابق جموں و کشمیر کے راجیہ سبھا ممبران میں غلام نبی آزاد (کانگریس) ، شمشیر سنگھ منھاس (بی جے پی) فیاض احمد میر اور نذیر احمد لاوے ( پی ڈی پی) شامل ہیں اور انکی مدت ختم ہونے والی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کو راجیہ سبھا کی چار نشستیں دوبارہ ملی گی لیکن اس کے لئے انتخابات کا انعقاد صرف اس صورت میں ہوگا جب منتخب ہونے والے اسمبلی کی منظوری ہوگی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات اسمبلی حلقوں کی حد بندی کی تکمیل کے بعد ہی ممکن ہے اور اسکے لئے حد بندی کمشن پہلے ہی تشکیل دیا گیا ہے ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ راجیہ سبھا کے چار ممبروں کی مدت پوری ہونے کے بعد ، جموں و کشمیر کو پارلیمنٹ میں پانچ لوک سبھا ممبر ہیں جن میں وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) میں مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ ، جگل کشور شرما ، ڈاکٹر فاروق عبد اللہ،محمد اکبر لون اور حسنین مسعودی شامل ہے جبکہ لداخ جو اب ایک علیحدہ مرکزی علاقہ ہے،اسکی نمائندگی لوک سبھا میں بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ جے۔ نامگیل کررہے ہیں تاہم غلام نبی آزاد ، نزیر لاوے اور فیاض میر کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ ہی پارلیمنٹ میں کانگریس اور پی ڈی پی کی نمائندگی ختم ہوجائے گی کیونکہ ان دونوں پارٹیوں کے وسطی علاقوں سے لوک سبھا ممبر نہیں ہیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے کا حتمی اختیار الیکشن کمیشن آف انڈیا کے پاس ہے۔اس دوران دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کانگریس سمیت حزب اختلاف کی قومی اور جموں کشمیر کی ریجینل پارٹیوں نے ریاست کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے اور اس حوالے سے راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے تقریر کرتے ہوئے مرکزی سرکار سے ریاست کے درجہ کی بحالی کے ساتھ ساتھ اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کا مطالبہ رکھا تاہم سیاسی مبصرین کا اب ماننا ہے جب مرکزی سرکار جموں کشمیر یونین ٹریٹری کو دلی اور پانڈیچری کے برابر اختیارات دینے کے لئے بل پیش کرنی والی ہے تو یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ پھر مرکزی سرکار جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کے موڑ میں نہیں ہے اور مبصرین کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کا یہ مطالبہ کھٹائی میں پڑ جائے گا اور ساتھ ہی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بھی دیکھنا ہے کہ حزب اختلاف کی جماعتیں اس حوالے سے کون سی حکمت عملی اپنانے جارہی ہیں اس وقت اس حوالے سے تبصرہ کرنا قبل از وقت ہوگا

Leave a Reply

Your email address will not be published.