خون خرانے کوروکنے کیلئے مسئلہ کشمیر کاحل ناگزیر
صرف کشمیر نہیں بلکہ پورے ملک میں جائز آوازوں کودبانے کی پالیسی:محبوبہ مفتی
جموں وکشمیرکی سابق وزیر اعلی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر ، محبوبہ مفتی نے منگل کو کہا کہ وہ ریاستی درجے کی بحالی کی بات نہیں کررہی ہیں بلکہ ان کی خواہش ہے کہ جموں و کشمیر کی حیثیت بحال ہوجائے جو 5اگست2019سے پہلے کی تھی۔ کشمیر نیوز سروس(کے این ایس )کے مطابق محبوبہ مفتی نے کپوارہ میں پارٹی کارکنوں کی ایک میٹنگ میں بولتے ہوئے کہاکہ ہم نے بھارت کیساتھ کچھ شرائط کی بنیادپرالحاق کیاتھا،جن میں اہم شرائط یہ تھیں کہ جموں وکشمیر کااپنا آئین اوراپناپرچم ہوگا،یہاں کوئی بیرون ریاستی شخص کوئی زمین جائیدادخرید نہیں سکے گا،یہاں کی سرکاری ملازمتیں مقامی نوجوانوں کیلئے ہی مخصوص اورمختص ہونگی ۔انہوں نے بتایاکہ یہاں زمین کم تھی اورجنگل زیادہ تھے ،اسلئے یہاں کسی بیرون ریاستی کوزمین جائیدادخریدنے کی اجازت نہیں تھی ۔محبوبہ مفتی کاکہناتھاکہ 1947تک جموں ،کشمیر اورلداخ پرمشتمل یہ علاقہ ایک چھوٹا ملک تھا،لیکن یہاں کے مہاراجہ نے مسلم ملک پاکستان کے بجائے کچھ شرائط کی بنیاد پربھارت کیساتھ الحاق کیا،اوراسی دستاویز الحاق کے تحت جموں وکشمیر اوریہاں کے لوگوںکوحاصل حقوق کوتحفظ فراہم کیاگیا۔انہوں نے کہاکہ مہاراجہ کی جانب سے کئے گئے الحاق میں یہ شرط بھی شامل تھی کہ جموں وکشمیر چونکہ اقتصادی اعتبارسے پسماندہ ریاست ہے ،یہاں کارخانے اورفیکٹریاں نہیں ہیں ،اسلئے یہاں کے سرکاری محکموں کی ملازمتوں پرصرف جموں وکشمیر کے لوگوں کاہی حق ہوگا۔کپواڑہ میں پارٹی تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو پاکستان اور جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ بات چیت شروع کرکے حل کرنا چاہئے کیونکہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے بہت سارے خون خرابے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ریاست کی بحالی کی بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ جموں و کشمیر کی حیثیت کے بارے میں بات کر رہے ہیں جو اسکی5 اگست 2019 سے پہلے تھی۔انہوں نے کہاکہ میں مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے بارے میں بات کرتی ہوں ۔محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کے اندر اور باہر مختلف جیلوں میں بند سیاسی قائدین سمیت تمام کشمیریوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔محبوبہ مفتی نے بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کوبقول موصوفہ عوام مخالف پالیسیوں پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت ان تمام آوازوں کو دبا رہی ہے جو حکومت کی پالیسیوں کے بارے میں تشویش پیدا کرتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر کوئی ان کے خلاف آواز اٹھارہا ہے توآواز کو دبا دیا گیا ہے اور حال ہی میں ہر شخص نے دیکھا کہ انہوں نے کسانوں کے حق میں آواز اٹھانے پر 21 سالہ بچی کو کیسے گرفتار کیا جو نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ نہ صرف کشمیر میں بلکہ ملک میں ہر جگہ آواز کو خاموش کیا جارہا ہے تاہم کشمیر میں مزید سخت اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔پی اے جی ڈی کے مستقبل کے بارے میں پوچھے جانے پر ، انہوں نے کہا کہ یہ اتحاد جموں و کشمیر کے عوام کی امنگوں کے بارے میں بات کر رہا ہے اور جموں و کشمیر کے عوام چاہتے ہیں کہ یہ اتحاد کام کرے اور یہ اس وقت تک کام کرتا رہے گا جب تک کہ لوگ اس پر کام نہیں کریں گے۔