کنی پورہ گرڈ اسٹیشن کو 12 میگہ واٹ بجلی کی کمی کرکے پورے ضلع کو اندھیری میں ڈوبا دیا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔عوامی حلقے
کے این ایس ۔۔۔۔شوپیان ضلع کو مرکزی گریڈ اسٹیشنوں سے سپلائی ہونے والی بجلی میں بھاری کٹوتی عمل میں لانے کے باعث نہ صرف پورے ضلع میں بجلی کی بحرانی صورتحال پیدا ہوگئی ہے بلکہ بجلی محکمہ میں کام کررہے افسران و ملازمین شدید زہنی اضطراب میں مبتلا ہو رہے ہیں اور فیلڈ میں کام کررہے ملازمین کو زبردست خفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔اس حوالے سے محکمہ پی ڈی ڈی کے قریبی ذرائع نے کے این ایس کو بتایا کہ ضلع ہیڈکوارٹر سے 4کلو میٹر دور کنی پورہ دیہات میں قائم گرڈ اسٹیشن کو مرکزی گرڈ اسٹیشنوں سے جو پاور سپلائی کی جاتی تھی اس میں حیرت انگیز طور پر بھاری کٹوتی کی گئی ہے اور اس پورے عمل سے شوپیان ضلع کے صارفین کو ناقابل برداشت پاور بریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ کنی پورہ گرڈ اسٹیشن کو روزانہ کی بنیاد پر 38 سے 40 میگہ واٹ کی بجلی فراہم کی جاتی ہے لیکن اس میں 12 میگہ واٹ کی کمی کرکے 25 سے 26 میگہ واٹ تک محدود کردیا گیا ہے ۔پی ڈی ڈی ذرائع نے مزید بتایا کہ کنی پورہ پاور گرڈ 8 بڑے ریسیونگ اسٹیشنوں کو فیڈ کرتا ہے اور سپلائی نظام میں کمی کے باعث مزکورہ ریسیونگ اسٹیشنوں کی پوزیشن تشویشناک حد تک متاثر ہوئی ہے اور اس وجہ سے قریباً 180 دیہات میں بجلی کی بحرانی صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور حد تو یہ ہے کہ اب میٹر والے علاقوں اور غیر میٹر والے دیہات میں کوئی فرق نہیں رہی ہے اور اب پورے ضلع میں صارفین کو 24 گھنٹوں میں سے مشکل سے ہی 9 یا 10 گھنٹے بجلی آنکھ مچولی کی صورت میں فراہم کی جاتی ہے۔
محکمہ پی ڈی ڈی کے ایک آفیسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کے این ایس کو بتایا کہ کنی پورہ شوپیان میں قائم گرڈ کم صلاحیت والا پاور اسٹیشن ہے اور مزکورہ گرڈ کی صلاحیت بڑھانے کے لئے 2سال قبل چیف انجینئر پی ڈی ڈی کشمیر اور دیگر منسلک اداروں کے افسران کو تحریری طور آگاہی فراہم کی گئی ہے جبکہ اس حوالے سے ڈی پی آر بھی پیش کیا گیا ہے لیکن کئی سال گزرنے کے باوجود کنی پورہ گرڈ اسٹیشن کو ٹیکنیکی اعتبار سے با صلاحیت نہیں بنایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اگر فوری طور مزکورہ گرڈ کی صلاحیت نہیں بڑھائی گئی تو بہت جلد پورے ضلع میں نہ صرف بجلی کا سپلائی نظام تشویشناک حد تک متاثر ہوگا بلکہ پورے ضلع میں پاور بریک ڈاؤن میں مزید اضافہ ہوگا ۔اس دوران پی ڈی ڈی ونگ کے ایک اور آفیسر نے کے این ایس کو بتایا کہ چونکہ ٹیٹہار رام بن اور لیسر انت ناگ گرڈ آسٹیشنوں کو جموں ڈویژن سے بجلی سپلائی ہوتی تھی لیکن جموں ڈویژن کے کسی مرکزی گرڈ کو ٹیکنیکی خرابی پیدا ہوئی ہے اس وجہ سے مزکورہ دونوں پاور اسٹیشنوں کو وادی کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے اور اس وجہ سے جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع میں قائم گرڈ اسٹیشن کو سب سے زیادہ بجلی کٹوتی کی گئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ شوپیان ضلع میں بجلی کی بحرانی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔اس بیچ ضلع میں سرگرم کئی انجمنوں کے نمائندوں نے کے این ایس کو بتایا کہ شوپیان ضلع کو ہمیشہ قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے اور جہاں کئی بھی کسی بھی گرڈ اسٹیشن میں خرابی ہوتی ہے تو شوپیان ضلع کو فراہم ہونی والی بجلی سپلائی میں کٹوتی کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ضلع میں گزشتہ کئی ہفتوں سے بجلی کی بحرانی صورتحال پیدا ہوگئی ہے لیکن ضلع انتظامیہ سمیت دیگر منسلک افسران اس پورے معاملے پر پراسرار خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ضلع انتظامیہ لوگوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں جس قدر سنجیدہ اور فکر مند ہیں ۔