سری نگر:20،مارچ: کے این ایس : 5 اگست 2019 کے بعد مجموعی طور پر مرکزی سرکار کی جانب سے تعمیر و ترقی کے بلند بانگ وعدوں کے باوجود بی جے پی سرکار لوگوں کی شکایات کو دور کرنے میں ناکام رہی ہے جبکہ یو پی اے یI یوپی اے IIکے دور میں جو ترقیاتی عمل جموں و کشمیر میں شروع کیا گیا انکو بہت بڑا دھچکا لگ گیا ہے۔ان باتوں کا اظہار جموں و کشمیر کے لئے اے آئی سی انچارج رجنی پاٹل نے پلوامہ دورے کے دوران پارٹی کارکنوں سے خطاب کے دوران کیا۔کے این ایس کے مطابق رجنی پاٹل جموں کشمیر کے پانچ روزہ دورے پر آئی ہے اور سنیجر کے روز وہ پلوامہ اور سرینگر اضلاع میں تنظیمی امور اور دیگر سرگرمیوں کے علاوہ موجودہ صورتحال کا جائزہ لے رہی تھی تاہم دورے کے دوران انہوں نے جے کے پی سی سی کے صدر جی.اے. میر اور دیگر سینئر رہنماو¿ں اور پارٹی کارکنوں کے ساتھ بات چیت کی اور دونوں ضلع میں پارٹی کی سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا۔نمائندے کے مطابق رجنی پاٹل نے ضلع پلوامہ اور سرینگر میں پارٹی ورکروں سے بات چیت کے دوران کارکنوں پر زور دیا کہ وہ مرکزی سرکار کی عوام دشمن اور غلط پالیسیوں کے خلاف متحدہ جدوجہد کریں تاہم انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں معاشی نقصانات کی وجہ سے لوگوں میں بےچینی اور شدید اضطرابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔اے آئی سی سی انچارچ رجنی پاٹل نے کہا کہ جموں و کشمیر میں یو پی اے کے دور میں شروع کردہ ترقیاتی عمل کو بی جے پی کی سربراہی والی سرکار میں کافی دچکہ لگ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں مرکزی سرکار کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بے روزگاری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور لوگوں کو بہت بڑا معاشی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہےلیکن بدقسمتی سے لوگوں کی شکایات کا بڑھتا ہوا رجحان کو کم کرنے میں مرکزی سرکار ناکام ہورہی ہے جس کی وجہ سےلوگوں میں مایوسی اور پریشانی بڑھ گئی ہے اور لوگوں کو یہ سمجھ آگیا ہے بی جے پی حکومت ان کی آوازیں نہیں سن رہی ہے اوربی جے پی حکومت کی طرف سے غلط کاموں کو چھپانے کے لئے لوگوں کی آواز کو دبایا جارہا ہے۔کے این ایس کے مطابق رجنی پاٹل نے کہا کہ مرکزی سرکار کی جانب سے لمبے لمبے دعوے صرف کاغذوں تک ہی محدود ہوکے رہ گئے ہیں اور اصل میں حقیقت یہ ہے کہ بی جے پی حکومت لوگوں کے مسائل حل کرنے میں پوری طرح ناکام ہو چکی ہے اور یہ مکمل حقیقت ہے کہ حکومت اس سلسلے میں کوئی پروگرام یا پالیسی سامنے نہیں لارہی ہے۔ نمائندے کے مطابق اس موقعہ پر جموں کشمیر کا کانگریس صدر جی اے میر اور دیگر کئی سینئر لیڈران نے بھی خطاب کیا اور بی جے پی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ کئی ایک سیاسی کارکنوں نے کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔