کسی بھی درپیش بحرانی صورتحال سے قبل حکومت اور دیگر سٹیک ہولڈرز بلڈ اسٹاک کے لئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائے
کے این ایس ۔۔۔ عالمگیر وبا کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں میں تشویشناک اضافے نے ایک طرف جموں کشمیر میں ہر ایک شعبہ کو تباہی کے دہانے پر آکھڑا کردیا ہے وہی دوسری جانب انسانی زندگیوں سے جڑے اہم اداروں میں بنیادی سہولیات کی عدم موجودگی نے نہ صرف متعدد طبی اداروں کے منتظمین کو شدید پریشانیوں میں مبتلا کردیا ہے بلکہ اس عمل سے عام لوگ بھی زبردست ذہنی اضطراب کا شکار ہورہے ہیں۔
کے این ایس کو انتہائی قابل اعتماد ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جموں و کشمیر کے مختلف ضلع ہیڈکوارٹر وں پر قائم بلڈ بینکوں میں خون کی شدید قلت محسوس کی جارہی ہے اور ذرائع کا ماننا ہے کہ ان کے پاس جو بھی اسٹاک باقی ہے وہ تیزی سے ختم ہورہا ہے کیونکہ نہ تو کوئی خون عطیہ دینے والی مہم چلائی جارہی ہے اور نہ ہی عالمگیر وبا کویڈ-19 کی وجہ سے خون کا عطیہ دینے والے لوگ آگے آرہے ہیں جسکی وجہ سے ممکنہ طور پر آنے والے دنوں میں اس حوالے سے بحرانی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے ۔سرکاری ذرائع نے کے این ایس کو بتایا کہ جموں و کشمیر میں تقریبا 3درجن بلڈ بینک موجود ہیں جن میں سرکاری ، نجی ، فوج اور خیراتی بلڈ بینک بھی شامل ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے 16 بلڈ بینک جموں ڈویژن میں ہیں جبکہ 19 بلڈ بینک کشمیر میں کام کررہے ہیں لیکن طبی ماہرین کے مطابق کوویڈ 19 کی دوسری لہر کے بعد مزکورہ بلڈ بینکوں میں خون کی شدید قلت محسوس کی جارہی ہے اور اگر فوری طور اس پر سنجیدگی کی غور نہیں کیا گیا تو مستقبل قریب میں پورے جموں کشمیر میں ہنگامی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ "ہیموگلوبن” کی کمی والے مریضوں سمیت کچھ دیگر افراد جو مختلف امراض میں مبتلا ہوتے ہیں کو مستقل بنیاد پر خون کی ضرورت ہوتی ہے اور مزکورہ مریضوں کو ہنگامی بنیادوں پر باقاعدگی سے خون کی منتقلی کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ درد زہ میں مبتلا خواتین کے ساتھ ساتھ بلڈ کینسر کے مریضوں اور حادثات میں زخمی افراد کو بھی خون کی منتقلی کی بہت ضرورت ہوتی ہے تاہم طبی ماہرین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ چونکہ جموں کشمیر کے بلڈ بینکوں میں بلڈ اسٹوریج سنٹروں کی اسٹاک تیزی سے خالی ہونے لگا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مریضوں سے خود ہی خون کا بندوبست کرنے کو کہا جاتا ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ اگرچہ کویڈ-19 کی جاری دوسری لہر کے دوران لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں اتنی سخت نہیں ہیں جتنی کہ گذشتہ سال پہلی کورونا کی لہر کے دوران تھی لیکن اہم مسئلہ یہ ہے کہ خون کا عطیہ جو اصل میں بلڈ بینکوں کے لئے خون جمع کرنے کا بنیادی ذریعہ ہے، نہیں ہو رہا ہے ۔ذرائع نے کے این ایس کو مزید بتایا کہ چونکہ حکومتی مشینری کویڈ-19 بیماری کی روک تھام اور ممکنہ پھیلاؤ سے نمٹنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں لہذا اس مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں ،سرینگر اور صورہ میڈیکل انسٹچوٹ کے علاوہ ضلع ہیڈکوارٹروں پر قائم بلڈ بینکوں کے پاس ابھی بھی ایمرجنسی اورحادثات میں زخمی ہوئے مریضوں کے لئے کچھ خون کا اسٹاک موجود ہے تاہم ڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں قائم زیادہ تر چھوٹے بلڈ بینک پچھلے کئی ہفتوں سے خالی پڑے ہوئے ہیں جبکہ آئے روز مزکورہ بلڈ بینکوں کے خون کے اسٹاک میں کوئی تازہ اضافہ نہیں ہورہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر صورتحال مزید کچھ عرصے تک یہی رہی تو یہ مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کوویڈ 19 کے خوف و ہراس کی وجہ سے صحتمند لوگ بلڈ بینک جانے اور خون کا عطیہ دینے سے ڈر محسوس کررہے ہیں حالانکہ حکومت کی جانب سے واضح کردہ رہنما خطوط کے تحت کوئی بھی شخص کوویڈ ۔19 کا ٹیکہ لگا کر 28 دن مکمل کرنے کے بعد خون کا عطیہ دے سکتا ہے لیکن اسکے باوجود لوگ آگے نہیں آرہے ہیں جس کے باعث ہسپتالوں میں طبی و نیم طبی عملے کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ کئی طبی ماہرین نے بتایا کہ ہسپتالوں میں بلڈ کا اسٹاک تقریبا ختم ہورہا ہے اور یہاں تک کہ عام طور پر پائے جانے والے بلڈ گروپس کا اسٹاک بھی اب ہمارے پاس دستیاب نہیں ہیں جبکہ بلڈ بینک کے ایک عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں ہمارے پاس متبادل خون کا مطالبہ کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں رہا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں اسکا استعمال کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ یہ ان کے لئے بڑی ریلیف سے کم نہیں ہے کہ کویڈ-19 کے پیش و نظر حکومت نے حال ہی میں مخصوص سرجریوں کو سرکاری اور نجی اسپتالوں میں معطل کردیا ہے بصورت دیگر یہ ان کے لئے بہت پریشانی کا باعث بن سکتا تھا کیونکہ جاری کویڈ-19 بحران کے باعث کوئی ادارہ یا ٹرسٹ بلڈ ڈونیشن کیمپ کے انعقاد کے لئے آگے نہیں آرہا ہے۔طبی ماہرین نے تمام سٹیک ہولڈرز بشمول سول سوسائٹی اور دیگر رضا کار تنظیموں کے منتظمین سے اپیل کی وہ خون کا عطیہ دینے کے حوالے سے آگے آئے جبکہ انہوں نے سرکاری انتظامیہ پر بھی زور دیا کہ وہ کوئی بحرانی صورتحال درپیش آنے سے قبل ہی بلڈ بینکوں میں بلڈ اسٹاک کے لئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائے ۔