حدبندی کمشن میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کےلئے کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے ۔۔نیشنل کانفرنس

حدبندی کمشن میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کےلئے کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے ۔۔نیشنل کانفرنس

 

کے این ایس۔۔۔۔ نیشنل کانفرنس کے پارلیمنٹ ممبران حد بندی کمشن کے متعلق منعقدہ اجلاسوں میں بائیکاٹ کرنے اور پارٹی کے سینئر لیڈران کی جانب سے اس مشق کو غیر قانونی عمل قرار دینے کے بعد اب حدبندی کمشن کے اجلاسوں میں شمولیت کرنے کےلئے انہوں نےایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ نیشنل کانفرنس کےسینئر لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ جسٹس حسنین مسعودی نے کے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ این سی نے جمعرات کو ورچوئل موڈ کے ذریعے سنٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا تاکہ حدبندی کمیشن کے عمل میں شامل ہونے کے آپشن پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہر ایک لیڈر نے اپنی رائے دی ، کچھ نے حق میں بات کی اور کچھ نے حد بندی کمیشن کا حصہ بننے کی مخالف کی تاہم بعد میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ اس سلسلے میں کمیٹی تشکیل دے گے جو حد بندی کمیشن کے حوالے سے آئندہ کی کارروائی کا فیصلہ کریں گے ۔ اس دوران کے این ایس کے مطابق کہ اس سے قبل نیشنل کانفرنس حد بندی کمیشن کی مشق کا حصہ بننے کے لئے تیار نہیں تھی اور پارٹی کے سرپرست اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ سمیت دیگر سینئر لیڈران و موجودہ پارلمنٹ ممبران اس پورے عمل کو غیر قانونی اور غیر آئینی عمل قرار دیں کر یہ کہہ رہے تھے کہ مزکورہ کمشن کے پاس جموں و کشمیر میں پارلیمانی اور اسمبلی حلقوں کو دوبارہ پیش کرنے کا مینڈیٹ نہیں ہے۔تاہم مسعودی نے ایک سوال کے جواب میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا کہ میٹنگ کے دوران لیڈران نے کس آپشن کی زیادہ حمایت کی ۔کے این ایس کے مطابق نیشنل کانفرنس کے تین لیڈران ڈاکٹرفاروق عبد اللہ ، محمد اکبر لون اور جسٹس حسنین مسعودی نے کبھی بھی حدبندی کمیشن کے اجلاسوں میں شرکت کی حمایت نہیں کی تھی اور مزکورہ تینوں لیڈران نے اس سے قبل اس مشق کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا تھا ۔دری اثنا اس سے قبل این سی کے رکن پارلیمنٹ جسٹس مسعودی نے کے این ایس کو بتایا تھا کہ حد بندی کمیشن کی پوری مشق غیرقانونی ہے جبکہ ممبر پارلیمنٹ نے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور ریاست جموں و ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کو بھی غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا تھا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ سال مارچ کے مہنے میں جموں کشمیر میں لوک سبھا اور اسمبلی حلقوں کو ازسر نو تشکیل دینے کے لئے حد بندی کمیشن کاقیام عمل میں لایا تھا جبکہ رواں سال ہی مارچ کے مہنے میں کمیشن کی مدت میں توسیع کردی گئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.