مرکز کی طرف سے اگر بات چیت کی کوئی کال موصول ہوگی تو ہم اس کا خیرمقدم کریں گے۔۔۔۔تاریگامی
وبائی بیماری کے خاتمے کے بعد پی اے جی ڈی عوامی آؤٹ ریچ پروگرام کو دوبارہ شروع کریگی ۔۔۔
(کے این ایس): عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے نومنتخب ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ پی اے جی ڈی کبھی بھی بات چیت کے عمل کے خلاف نہیں رہی ہے تاہم انہوں نے سوال کیا کہ مرکز کی جانب سے بات چیت کی پیش کش نہ ملنے کے باعث وہ بات چیت کا آغاز کیسے کرسکتے ہیں؟۔ پی اے جی ڈی کا ترجمان مقرر ہونے کے بعد محمد یوسف تاریگامی نے کے این ایس کو دئیے گئے اپنے پہلے انٹرویو میں کہا کہ مرکز نے 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی کا جو فیصلہ لیا وہ فیصلہ جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں اور عوام کو اعتماد میں لئے بغیر ہی لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ”آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے اور ریاست کو ڈون گریڈ کرکے یونین ٹریٹری بنانے کے بارے میں نہ عوامی سطح پر کوئی مانگ گی گئی تھی اور نہ ہی جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے سیاسی لیڈران نے اس طرح کا کوئی مطالبہ کیا تھا اور نہ ہی یہاں مرکزی دھارے میں شامل جماعتوں سے اس بارے میں کوئی تبادلہ خیال کیا گیا۔ریاست جموں و کشمیر کو مرکزی زیر انتظام علاقہ قرار دینے کی شدید تنقید کرتے ہوئے تاریگامی نے کہا کہ ایسی مثالیں موجود ہیں جن میں مرکزی زیر انتظام علاقے ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں لیکن ریاست جموں و کشمیر کو ڈون گریڈ کرکے مرکزی زیر انتظام علاقہ قرار دینے کی نہ تو کشمیر سے مطالبہ کیا تھا اور نہ ہی جموں سے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جموں وکشمیر کی مرکزی دھارے میں شامل جماعتیں کبھی بھی بات چیت کے عمل کے خلاف نہیں رہی ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ اگر مرکز کی طرف سے بات چیت کی کوئی کال موصول ہوگی تو ہم اس کا خیرمقدم کریں گے کیونکہ ہم ہمیشہ بات چیت کے حق میں رہے ہیں۔یہ کہتے ہوئے کہ پی اے جی ڈی کے ممبران مذاکرات کے لئے پرعزم ہیں تو انہوں نے کہا کہ پی اے جی ڈی اجلاس کی صدارت کرنے میں کسی حد تک تاخیر ہوئی لیکن خاص طور پر کوویڈ وبائی بیماری کی وجہ سے اجلاس طلب کرنے میں کسی حد تک وقت لگ گیا لیکن ہم اتحاد کے ایجنڈے کے پابند ہیں اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کے این ایس کو یہ بھی بتایا کہ عوامی آؤٹ ریچ پروگرام کوویڈ وبائی بیماری کی وجہ سے موقر کردیا گیا کیونکہ حکومت کی طرف سے وائرس کو روکنے کے لئے ایک پروٹوکول جاری کیا گیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ایک بار جب وبائی بیماری کا خاتمہ ہوجائے گا ، ہم مزید لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو میز پر بٹھا لیں گے۔ وبائی مرض کے ختم ہونے کے بعد ہم عوامی سطح پر پروگرام دوبارہ شروع کریں گے۔کے این ایس