بی جے پی کی اعلی قیادت اور جموں و کشمیر کے لیڈران کے مابین مواصلات کی لائنیں بلکل کھل گئی ہے ۔۔۔۔۔سیاسی مبصرین
انتہائی قابل اعتماد سیاسی ذرائع نے کے این ایس کے ساتھ بات کرتے یوئے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ نئی دلی اور جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے سیاسی لیڈران کے درمیان بڑے پیمانے پر رابطے بحال ہوئے ہیں جبکہ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کی مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈران عنقریب بات چیت کے لئے نئی دلی روانہ ہونگے جہاں پر مرکز کے ساتھ جموں کشمیر کے مستقبل کی سیاست اور آئیندہ لائحہ عمل کے بارے میں اہم تبادلہ خیال کیا جائیگا تاہم جموں کشمیر کے ایک سیاسی لیڈر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کے این ایس کو بتایا کہ جموں و کشمیر کے رہنما مرکزی حکومت سے بات چیت کے لئے جلد ہی نئی دہلی کا سفر کرنے والے ہیں اور اس سلسلے میں مرکز میں بی جے پی سربراہی والی سرکار کے کئی سینئر لیڈران نے بڑے پیمانے پر جموں کشمیر کے لیڈران کے ساتھ اپنے رابطے قائم کئے ہیں جبکہ انہوں نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ مرکزی سرکار اور جموں و کشمیر کی قیادت کے مابین مواصلات کی لائنیں بلکل کھل گئی ہیں ۔ایک اور اعلی سیاسی رہمنا نے کے این ایس کو بتایا کہ بی جے پی کی اعلی قیادت نے جموں و کشمیر کے رہنماؤں تک اپنی رسائی حاصل کی ہے اور علمگیر وبا کورونا وائرس کے دوران انفرادی سطح پر الگ الگ ان کی خیرو عافیت دریافت کی گئی ہے جبکہ اس دوران کئی اہم امور پر بھی انکے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار اور جموں کشمیر کے لیڈران کے ساتھ نئے سرے سے بڑے پیمانے پر رشتے مظبوط ہونے لگے ہیں اور مرکزی سرکار ممکنہ طور پر جموں کشمیر کے مستقبل کی سیاست اور آئیندہ کے لائحہ عمل کے سلسلے میں جموں و کشمیر کی قیادت سے بہت جلد میٹنگ طلب کرے گی۔ذرائع نے کے این ایس کو مزید بتایا کہ امکان ہے کہ مرکزی سرکار اور جموں کشمیر کے لیڈران کے درمیان مذاکرات جموں و کشمیر کی ریاست کی بحالی یعنی سٹیٹ ہوڈ اور جلد از جلد اسمبلی انتخابات کرانے کے ارد گرد ہی گھومے گے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ ہفتے کے این ایس نے پہلے ہی اطلاع دی تھی کہ مرکزی سرکار نے اگلے سال کے ابتداء میں ہی جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے کا من بنا لیا ہے اور اب سیاسی لیڈران اسی عمل کی اب تصدیق بھی کررہے ہیں ۔اس دوران نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلی
ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے حال ہی میں سرینگر میں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی سرکاری رہائش گاہ پر پی اے جی ڈی کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد مرکزی سرکار کے ساتھ بات چیت کا اشارہ دیکر کہا تھا کہ ہم نے مذاکرات کے لئے دروازے بند نہیں کئے ہیں اور اگر انہیں مدعو کیا گیا تو ہم اس پر غور کرسکتے ہیں۔اس بیچ کے این ایس سے بات کرتے ہوئے عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ یعنی پی اے جی ڈی کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ انہوں نے نئی دہلی کے ساتھ مصروفیت یا بات چیت کے امکانات پر تبادلہ خیال کیاہے اور اب تمام معاملات کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے ۔اس دوران پی اے جی ڈی کے نومنتخب ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے کے این ایس کو بتایا کہ جموں وکشمیر کی مرکزی دھارے میں شامل جماعتیں کبھی بھی مکالمے یعنی بات چیت کے عمل کے خلاف نہیں رہی ہیں اور اگر بات چیت کے سلسلے میں مرکز کی طرف سے کوئی کال آئے گی تو ہم اس کا خیرمقدم کریں گے کیونکہ ہم ہمیشہ بات چیت کے حق میں رہے ہیں ۔ادھر ذرائع نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس کے ممبران پارلیمنٹ جنہوں نے اب تک حد بندی کمشن کے اجلاس سے کنارہ کشی اختیار کی تھی اب ممکنہ طور پر بہت جلد یہ امکان ہے کہ وہ مزکورہ کمیشن کے عمل کا حصہ ہونگے۔