کل جماعتی اجلاس کے 6 دن بعد پیپلز کانفرنس نے سابق ڈپٹی چیف منسٹر مظفر بیگ کو اپنانے سے کیا انکار ۔۔۔۔۔پارٹی ذرائع

مظفر حسین بیگ کبھی بھی پیپلز کانفرنس میں شامل نہیں ہوئے تھے جبکہ سجاد لون کے ساتھ دلی جانا انکی ذاتی خواہش تھی۔۔۔۔عمران انصاری

کے این ایس۔۔۔ وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں منعقدہ کل جماعتی اجلاس کے چند دن بعد ہی پیپلز کانفرنس نے اس بات کا انکشاف کیا کہ سینئر لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلی مظفر حسین بیگ انکی پارٹی کے ساتھ نہ تھے اور نہ ہی وہ کبھی پیپلز کانفرنس میں شامل ہوئے تھے ۔اس دوران پارٹی کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ ہم نے ہمدردی کی بنیاد پر انکی اہلیہ کو ڈی ڈی سی چیرپرسن منتخب کروایا اور اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ وہ ہماری پارٹی کی ممبر تھی ۔ کشمیر نیوز سروس
(کے این ایس) سے بات کرتے ہوئے پیپلز کانفرنس کے جنرل سکریٹری عمران رضا انصاری نے کہا کہ” مظفر حسین بیگ کبھی پارٹی کے ممبر نہیں تھے اور نہ ہے اور حقیقت یہ ہے کہ وہ کبھی بھی پارٹی میں شامل نہیں ہوئے تھے” ۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ سجاد لون بیگ صاحب کے رہائش گاہ تشریف لے گئےلیکن وہ صرف اس یقین کے بعد ہی گئے کہ بیگ صاحب چاہتے ہیں کہ وہ ان کی رہائش گاہ تشریف لائیں اور ان کے استقبال کے منتظر ہیں۔ انصاری نے کہا کہ وہاں سیاست پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا اور وہ پیپلز کانفرنس کے بہت شکر گزار تھے اور صفینا بیگ کو ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل کا چیئرپرسن منتخب کرنے پر انہوں نے سجاد صاحب کا شکرایہ ادا کیا ۔انکا مزید کہنا تھا کہ یہ سچ ہے کہ پی سی نے صفینا بیگ کو ڈی ڈی سی چیئرپرسن بننے میں مدد کی تھی تاہم انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی بارہمولہ میں واحد سب سے بڑی جماعت تھی جس میں 3 ممبران تھے جبکہ کسی دوسری پارٹیوں کے پاس 2 سے زیادہ ممبر نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہمیں اپنے کیمپ میں چیئرمین شپ کے عہدے کے لئے ممبران کی خواہش تھی لیکن صفینا بیگ میرے پاس آئی اور مجھ سے درخواست کی کہ ہم ان کی حمایت کریں اور ہم نے بنا کسی شرط کے اس کی حمایت کی حالانکہ وہ وہاں پر اکیلی ممبر تھیں اور وہ چیئرپرسن کیسے بن سکتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں لگا کہ وہ اسکے لئے مستحق بھی تھی اور ایک اچھی امیدوار بھی ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ اگر بیگ پارٹی کے ممبر نہیں ہیں تو پھر وہ سجاد لون کے ہمراہ آل پارٹی اجلاس میں شرکت کے لئے ساتھ کیوں گئے تو عمران انصاری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیونکہ کہ بیگ صاحب نے سجاد صاحب کے ساتھ میٹنگ میں جانے کی خواہش ظاہر کی تھی اور درخواست کی تھی کہ اگر سجاد غنی لون انہیں بھی ساتھ لے جاسکتے ہیں تو وہ زیادہ بہتر رہیگا ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں نہ کوئی علم تھا اور نہ ہی کوئی خیال تھا کہ وہ میٹنگ کے اندر کیا بات کرے گا اور نہ ہی اسے اس بات کا کوئی اندازہ یا جانکاری تھی کہ وہاں پر ہم کیا بات کرنے والے ہیں جبکہ پیپلز کانفرنس کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ بیگ صاحب نے خود یہ واضح کردیا ہے کہ وہ کسی پارٹی سے تعلق نہیں رکھتے ہیں. انصاری نے کے این ایس کو مزید بتایا کہ ہمیں ان کے ساتھ ذاتی تعلقات اور روابط ہیں لیکن ان کے ساتھ سیاسی طور پر ہمارا کوئی اشتراک نہیں ہے اور یقینی طور پر کچھ بھی نہیں۔دریں اثنا ایک قومی نیوز چینل پر مباحثے کے پروگرام میں مظفر حسین بیگ نے یہ بھی کہا کہ وہ کسی بھی پارٹی کے رہنما ہیں کیوں کہ انہوں نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا ہے کہ وہ کس جماعت سے تعلق رکھے گے یا وہ کس جماعت میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.