سری نگر، جموں وکشمیر میں سال 2021 کے دوران بھی سڑکوں پر موت کا رقص جا رہی رہا جس کے نتیجے میں جہاں سیکنڑوں کی تعداد میں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے وہیں متعدد عمر بھر کے لئے معذور ہوکر اپنے اہلخانہ کے لئے سوحان روح بن گئے۔سرکاری اعداد شمار کے مطابق یونین ٹریٹری میں سال2021 کے دوران 5 ہزار 36 ٹریفک حادثات رونما ہوئے جن میں 713افراد لقمہ اجل بن گئے۔بتادیں کہ سال 2017سے لے کر نومبر 2021 تک جموں وکشمیر پیش آنے والے ٹریفک حادثات میں 4 ہزار 347 افراد ہلاک جبکہ 35 ہزار137 افراد زخمی ہوئے جن میں سے کئی عمر بھر کےلئے اپاہج کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔محکمہ ٹریفک کی جانب سے منظر عام پر لائے گئے اعداد وشمارکے مطابق جموں وکشمیر میں تشدد آمیز اور ملی ٹینسی کے واقعات میں اتنے افراد نہیں مارے جاتے جتنے ہر سال ٹریفک حادثات میں اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں۔جموں وکشمیر میں یکم جنوری 2021 سے نومبر2021 تک ٹریفک کے پانچ ہزار 36 واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں 713 افراد از جان ہوئے ہیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق جموں صوبے میں 3278 ٹریفک حادثات میں 521 افراد ہلاک جبکہ 4 ہزار 241 شدید طورپر زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ جموں ضلع میں سال 2021 کے نومبر مہینے تک ٹریفک حادثات میں 102 افراد اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ اس دوران 1175زخمی ہوئے ہیں۔ضلع کٹھوعہ میں 76 افراد از جان جبکہ 536 زخمی ہوئے، رام بن میں 63 قیمتی جانیں تلف ہوئیں اور 313 زخمی ہوئے ہیں۔محکمہ ٹریفک کے اعداد وشمار کے مطابق کشمیر صوبے میں سال 2021کے نومبر مہینے تک 1758ٹریفک حادثات میں 192افراد ہلاک اور 2206زخمی ہوئے ہیں۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سری نگر ضلع میں اس دوران ٹریفک حادثت میں 36 افراد ہلاک جبکہ 33 زخمی ہوئے ہیں۔کولگام ضلع میں 25 ہلاک جبکہ 140زخمی ہوئےاور ضلع اننت ناگ میں اس دوران 21 مسافر ہلاک جبکہ 340 زخمی ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سال 2020 میں جموں وکشمیر میں ٹریفک حادثات کے دوران 728 افراد ہلاک اور 5894 زخمی ہوئے ہیں۔سال 2019 میں 996افراد ٹریفک حادثات میں از جان جبکہ 7532مضروب ہوئے جبکہ سال 2018 میں 984 افراد ہلاک جبکہ 7845زخمی ہوئے اور سال 2017 میں ٹریفک حادثات کے دوران 926 افراد ہلاک جبکہ 7419افراد زخمی ہوئے ہیں۔بتادیں کہ پارلیمنٹ کے گزشتہ سیشن کے دوران سرکار نے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ جموں وکشمیر میں سال 2021کے دوران 75افراد تشدد آمیز واقعات کے دوران مارے گئے جن میں 40عام شہری، 35سیکورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں۔
جموں وکشمیر میں ہر سال ٹریفک حادثات کے دوران سینکڑوں کی تعداد میں لوگ مارے جاتے ہیں اور ان حادثات پر قابو پانے کی خاطر اگر چہ حکام کی جانب سے دعوئے اور وعدئے کئے جاتے ہیں تاہم زمینی سطح پر صورتحال ان دعوؤں کے برعکس نظر آرہی ہے۔محکمہ ٹریفک کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ٹریفک حادثات کی بنیادی وجہ ایک دوسرے پر سبقت اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ٹریفک محکمہ کے اہلکار مختلف شاہراﺅں پر تعینات ہیں جو ملوث ڈرائیوروں کے خلاف کارروائی بھی عمل میں لارہے ہیں۔اُن کے مطابق جموں وکشمیر میں ٹریفک حادثات پر قابو پانے کی خاطر اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں لیکن ڈرائیوروں کو اس ضمن میں قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کرنی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ یہ بھی دیکھایا گیا ہے کہ محکمہ ٹریفک کی جانب سے جب ناکے لگائے جاتے ہیں تو اکثر ڈرائیور چالان سے بچنے کی خاطر ناکے توڑ کر راہ فرار اختیار کر جاتے ہیں اور اس دوران ٹریفک حادثات بھی رونما ہوتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ چالان کاٹنے سے کیا ہوتا ہے کہ ڈرائیورز ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کرتے ہیں تاہم اُنہوں نے اعتراف کیا کہ بہت کچھ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔علاوہ ازیں وادی کشمیر میں ”ہٹ اینڈ رن “ کیسوں میں بھی سال 2021 کے دوران اضافہ ہوا ہے۔روڑ سیفٹی کے ایک ماہر جنید نذیر نے بتایا کہ محکمہ ٹریفک کو ہی اس ضمن میں مردہ الزام نہیں ٹھرایا جاسکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ٹریفک حادثات پر قابو پانے کی خاطر محکمہ ٹریفک کو سخت قوانین لانے چاہئے ۔اُن کے مطابق ڈرائیوروں کی لائسنس منسوخ کرنے سے ٹریفک حادثات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بیداری مہم چلانے سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں بلکہ سخت فیصلوں سے ہی جموں وکشمیر میں ٹریفک حادثات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔موصوف ماہر نے بتایا کہ محکمہ ٹریفک کو جدید خطوط پر بھی اُستوار کرنے کی ضرورت ہے ، جس طرح سے باہر کی ریاستوں میں محکمہ ٹریفک کو جدید سازو سامان سے لیس کیا گیا ہے اسی طرح وادی کشمیر میں بھی ٹریفک محکمہ کے پاس جدید آلات ہونے چاہئے جس کے ذریعے ملوثین کو وقت رہتے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جاسکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ڈرائیوروں کو بھی محکمہ ٹریفک کی جانب سے وضح کئے گئے قوانین پر عملدرآمد کرنی چاہئے کیونکہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی بلکہ اس کیلئے دونوں ہاتھوں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں انسانیت کا ثبوت دے کر ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کرنا ہی پڑے گی تب جا کر ٹریفک حادثات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔،