5پارلیمانی اور90اسمبلی حلقوںکی سرنو حدبندی :6مارچ 2020میں قا ئم حدبندی کمیشن کی رپورٹ میں اہم تجاویز

جموں ا ور کشمیرصوبوں میں اڑھائی ،اڑھائی لوک سبھا نشستیں
اسمبلی حلقوں میں بڑی تبدیلیوں کی تجویز پیش،کچھ نئے حلقوں کاقیام عمل میںلانے کی تجویز،کچھ ایک کوختم کرنے کی سفارش
نیشنل کانفرنس کے دائر کردہ اعتراضات نامنظور،5ایسوسی ایٹ ممبران سے14فروری تک اعتراضات اورتجاویز طلب
سری نگر: حد بندی کمیشن نے جموں وکشمیرمیں پارلیمانی واسمبلی حلقوںکی سرنو حدبندی سے متعلق اپنی مرتب کردہ رپورٹ5 ایسوسی ایٹ ممبران کو پیش کردی ،جس میں جموںوکشمیر کے5لوک سبھا حلقوں کی حدود کو دوبارہ کھینچنے کی تجویز رکھی گئی ہے جبکہ نئے فارمولے کے تحت جموں و کشمیر دونوں صوبوں میں برابری کی بنیادپراڑھائی ،اڑھائی لوک سبھا نشستیں ہوں گی۔ حدبندی کمیشن نے راجوری اور پونچھ اضلاع کے کچھ علاقوں کو جنوبی کشمیر کی لوک سبھاسیٹ اننت ناگ سے جوڑ نے کی تجویز ہے،اورساتھ ہی جنوبی کشمیر کے پانچ اسمبلی حلقوںکوسری نگر لوک سبھا نشست کی حدودمیں شامل کرنے کی تجویز ہے نیز بڈگام اوربیروہ اسمبلی حلقوںکوسری نگرکی پارلیمانی نشست سے کاٹ کر لوک سبھا نشست بارہمولہ میں شامل کرنے کی تجویز ہے ۔حدبندی کمیشن نے فاروق عبداللہ کی زیرقیادت نیشنل کانفرنس کے دائر کردہ اعتراضات کو ایک طرف رکھ دیا ہے جس میں کمیشن کے اس اقدام کی مخالفت کی گئی ہے کہ جموں خطہ کو چھ نئی اسمبلی سیٹیں ملیں گی۔حدبندی کمیشن نے 5ایسوسی ایٹ ممبران سے 14فروری تک اعتراضات اورتجاویز طلب کی ہیں ،جسکے بعدکمیشن اپنی مرتب کردہ رپورٹ’عوامی رائے واعتراضات ‘جاننے کیلئے پبلک ڈومین میں ڈالنے والاہے ۔جے کے این ایس کے مطابق حدبندی کمیشن نے جمعہ کی شام پارلیمنٹ کے 5ار کان یعنی 5ایسوسی ایٹ ممبران کو رپورٹ پیش کی جس میں کمیشن نے نیشنل کانفرنس کے 3 ایسوسی ایٹ ممبران کی طرف سے دائر اعتراضات کے باوجود جموں ڈویڑن میں6 اسمبلی سیٹوں کو وادی کشمیر میں ایک کے طور پر بڑھانے کی اپنی پہلے کی تجویز کو برقرار رکھا ہے۔حد بندی کمیشن نے جموں و کشمیر کے اسمبلی حلقوںکی حلقہ بندیوں میں بڑی تبدیلیوں کی تجویز پیش کی ہے۔حد بندی کمیشن کی تجویز کے مطابق بارہمولہ کو 2نئے حلقے کنزر اور ٹنگمرگ ملے ہیں جبکہ موجودہ سنگرامہ حلقہ کو ٹنگمرگ کے ساتھ ملا دیا گیا ہے۔ حدبندی کمیشن نے بڈگام اوربیروہ اسمبلی حلقوںکو پارلیمانی حلقے بارہمولہ میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے اوراس طرح سے لوک سبھاکی اس نشست کے تحت کل 18اسمبلی حلقوں کولایاگیاہے۔کمیشن نے کپواڑہ ضلع میں ایک حلقہ ترہگام کی تجویز دی ہے اور تحصیل کرالپورہ کو کرناہ کے حلقے میں شامل کیا ہے۔ اسی طرح شانگس حلقہ کو جنوبی کشمیر میں اننت ناگ مشرقی اور لارنو حلقوں کے درمیان تقسیم کیا گیا ہے۔ ضلع کولگام سے ہوم شالی بگ حلقہ کو ختم کر دیا گیا ہے۔ سری نگر ضلع کی پوری تحصیل چھانہ پورہ پر مشتمل نیا حلقہ تجویز کیا گیا ہے۔ حدبندی کمیشن نے پارلیمانی حلقے سر ی نگر میں کل18اسمبلی حلقوں کو شامل کرنے کی تجویز رکھی ہے ،جن میںترال ،پلوامہ ،پانپور،راجپورہ اورشوپیان ہیں ۔اننت ناگ کی لوک سبھا نشست میں بھی18اسمبلی حلقوں کوشامل رکھنے کی تجویز ہے ،جن میں صوبہ جموں کے نوشہرہ ،راجوری ،درہال ،تھنہ منڈی ،سرنکوٹ ،پونچھ حویلی اورمینڈھر شامل ہیں ۔کمیشن نے اس پار لیمانی حلقے کانام اننت ناگ ،راجوری تجویز کیاہے۔لوک سبھا نشست اودھم پورمیں بھی18اسمبلی حلقوں کوشامل رکھنے کی تجویز ہے۔راجوری اور پونچھ اضلاع کے کچھ علاقوں کو جنوبی کشمیر کی لوک سبھاسیٹ اننت ناگ سے جوڑ نے کی تجویز ہے،اورساتھ ہی جنوبی کشمیر کے پانچ اسمبلی حلقوںکوسری نگر لوک سبھا نشست کی حدودمیں شامل کرنے کی تجویز ہے نیز بڈگام اوربیروہ اسمبلی حلقوںکوسری نگرکی پارلیمانی نشست سے کاٹ کر لوک سبھا نشست بارہمولہ میں شامل کرنے کی تجویز ہے ۔حد بندی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ موجودہ لوک سبھا سیٹوں کو دوبارہ ترتیب دیا گیا ہے تاکہ جموں اور کشمیر دونوں میں مساوی نشستیں ہو سکیں۔ اس وقت کشمیر میں لوک سبھا کی3نشستیں ہیں جبکہ جموں میں2پارلیمانی حلقے ہیں۔ اس نئے فارمولے سے جموں و کشمیر دونوں میں2.5 لوک سبھا نشستیں ہوں گی۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے سے پارلیمنٹ لوک سبھا کے تمام5 ممبران کمیشن کے ایسوسی ایٹ ممبر ہیں: 3 نیشنل کانفرنس سے اور 2 بی جے پی سے۔ کمیشن کی اس سے قبل دو بار میٹنگ ہو چکی ہے، پہلی میٹنگ18 فروری کو بلائی گئی تھی،جس میں نیشنل کانفرنس سے وابستہ تین ارکان پارلیمان نے شرکت نہیں کی تھی تاہم 20 دسمبر 2021 کو بلائی گئی دوسری میٹنگ میں نیشنل کانفرنس نے حصہ لیا۔غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ کی سابق جج ریٹائرڈرنجناپرکا ش ڈیسائی کی سربراہی میں حد بندی کمیشن 6مارچ 2020کو قائم کیا گیا تھا اور توقع تھی کہ وہ ایک سال کے اندر رپورٹ پیش کرے گا لیکن 6مارچ2021 کو ایک سال کی توسیع دی گئی۔ اب ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر یہ عمل 6مارچ2022سے پہلے مکمل نہیں ہوتا ہے توکمیشن کی مدت میں مزیدکچھ ماہ کی توسیع کا امکان ہے۔ جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ2019کے مطابق جموں و کشمیر کی اسمبلی سیٹوں میں7 کا اضافہ ہوا جس سے کل اسمبلی سیٹیں90 ہوگئیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.