15 اگست کے پیش و نظر جموں و کشمیر میں کثیر سطحی حفاظتی حصار کا انتظام کیا گیا ہے ۔۔۔ ڈی جی پی دلباغ سنگھ

15  اگست کے پیش و نظر جموں و کشمیر میں کثیر سطحی حفاظتی حصار کا انتظام کیا گیا ہے ۔۔۔ ڈی جی پی دلباغ سنگھ

سرحدوں پر سیکیورٹی گرڈ چوکس ہونے سے دراندازی میں نمایاں کمی ہوئی ہے جبکہ سرحدوں پر ڈرونز کی نقل و حرکت فورسز کےلئے ایک نیا چیلنج ہے ۔۔۔۔

کچھ لڑکے ویزے پر پاکستان کا سفر کر رہے ہیں لیکن عسکریت پسند بن کر واپس آ رہے ہیں۔۔۔۔۔

 

 جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ نے کہا کہ جموں اور کشمیر میں یوم آزادی کی تقریبات کے لئے کثیر سطحی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ اس حوالے سے کسی قسم کی خامی کی کوئی گنجائش نہیں رکھی گئی ہے ۔کے این ایس کے مطابق جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے سرینگر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوم آزادی کی تقریبات کے پیش و نظر جموں و کشمیر بھر میں غیر معمولی حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں جبکہ سیکیورٹی گرڈ کو مزید چوکس بنانے کے لیے کئی حساس مقامات پر ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے اور اس میں کسی خامی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔دراندازی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس سال جموں و کشمیر میں دراندازی کی مثال نہیں ملی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ مسلسل کوششیں کی گئیں جس سے کسی حد تک دراندازوں کو کامیابی ملی۔پولیس چیف نے مزید کہا کہ سرحدی سکیورٹی کی صورتحال پہلے سے بہتر ہے لیکن اب پاکستان کی جانب سے ڈرون کے ذریعے اسلحہ بھیجنا یہاں کی سیکیورٹی فورسز کے لیے ایک نیا چیلنج بن گیا ہے تاہم یہاں اس چیلنج کا بخوبی مقابلہ کیا جا رہا ہے۔ کے این ایس کے مطابق کہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ ڈرون ایکٹ میں ملوث کئی بڑے ماڈیولز کو سیکورٹی فورسز نے قانون کے شکنجے میں لایا ہے اور ان سے اسلحہ، گولہ بارود اور منشیات برآمد کی گئی ۔ڈی جی پی نے مزید کہا کہ اب بھی یہاں نوجوان لڑکوں کو مختلف طریقوں سے اکسایا جا رہا ہے خاص طور پر انہیں ہائبرڈ عسکریت پسندی میں ملوث کیا جا رہا ہے لیکن بہت سے نوجوان جو گمراہ ہو چکے تھے انہیں سیکورٹی فورسز نے کونسلنگ کر کے ان کے والدین کے حوالے کر دیا ہے لیکن یہ سازش ابھی تک جاری ہے۔عسکریت پسندی میں بھرتی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پچھلے چند سالوں میں ان کی تعداد میں بہت کمی آئی ہے لیکن ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے اور اس پر کام کیا جا رہا ہے جس سے عسکریت پسندی کا گراف مزید کم ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے نوجوان طالب علم سیاحتی ویزوں پر یا درست دستاویزات پر پاکستان گئے تھے تاہم کئی ایک نوجوان جو عسکریت پسند بن کے دراندازی کے ذریعے سرحد پار سے آئے وہ انکاؤنٹر میں مارے گئے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.