قبائلی طلباء کی تعلیم کو اولین ترجیح کے طور پر اہمیت دیں کر "قبائلی تعلیمی منصوبے” کے تحت خصوصی بجٹ مختص کیا گیا: سیکریٹری ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری

قبائلی طلباء کی تعلیم کو اولین ترجیح کے طور پر اہمیت دیں کر "قبائلی تعلیمی منصوبے” کے تحت خصوصی بجٹ مختص کیا گیا: سیکریٹری ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری

حکومت نے قبائلی علاقوں میں 120 سکولوں کو جدید بنانے کی منظوری دے دی۔…. ذرائع

لیفٹینٹ گورنر نے 2021 میں 40 کروڑ روپے کی لاگت سے 200 اسکولوں کو جدید بنانے کا حدف رکھا تاہم اپریل 2022 میں 100 اسکول مکمل کئے گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔

الحاق رپورٹ ۔۔۔۔۔۔ قبائلی امور کے محکمے نے معیاری تعلیم کو فروغ دینے کی کوشش میں قبائلی علاقوں میں 120 اسکولوں کو جدید تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کی منظوری دی ہے جبکہ منصوبے کے پہلے مرحلے میں 20 کروڑ روپے کی لاگت سے 100 سے زیادہ اسکولوں کو پہلے ہی جدید بنایا جا چکا ہے۔الحاق کو معلوم ہوا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر ایس منوج سنہا نے نومبر 2021 میں قبائلی امور کے محکمے کی پہل کا آغاز کیا تاکہ 40.00 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے دو مرحلوں میں 200 سے زیادہ اسکولوں کو جدید بنایا جائے۔ اپریل 2022 میں 100 سے زیادہ اسکولوں کا احاطہ کرنے والے اقدام کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا۔ قبائلی امور کے محکمے کے سیکرٹری نے الحاق کو بتایا کہ قبائلی طلباء کی تعلیم کو اولین ترجیح کے طور پر اہمیت دی گئی ہے اور محکمہ کی طرف سے پہلی بار پچھلے سال متعارف کرائے گئے قبائلی تعلیمی منصوبے (TEP) کے تحت خصوصی بجٹ مختص کیا گیا ہے جس میں اسکالرشپ میں اضافہ، نئے تعلیمی اداروں کا قیام شامل ہے۔ ہاسٹلز، جن میں فنڈنگ ​​اور انتظامی منظوری کا فقدان تھا، پر کام کا دوبارہ آغاز، UPSC سول سروسز امتحان کے لیے کوچنگ، NEET اور JEE، جدید انفراسٹرکچر، IT آلات اور دیگر اقدامات۔ محکمہ نے قبائلی علاقوں میں دو مختلف کیٹیگریز میں 120 سکولوں کو جدید بنانے کی منظوری دی ہے۔ 48 اسکولوں میں ٹیچنگ لرننگ میٹریل (TLM)، فرنیچر، یونیفارم، کھیلوں کا سامان، مرمت اور دیگر بنیادی سہولیات بشمول بیت الخلاء وغیرہ کی فراہمی کے لیے 20.00 لاکھ روپے کے بجٹ کی منظوری دی گئی ہے جبکہ دیگر 72 اسکولوں میں ایک ایک اسمارٹ کلاس روم۔ کی منظوری دی گئی ہے جس میں سمارٹ بورڈز، فرنیچر، کتابیں اور دیگر مطلوبہ مواد شامل ہے۔ڈاکٹر شاہد نے قبائلی علاقوں کو جدید بنانے کے لیے منتخب کیے گئے چیف ایجوکیشن آفیسرز، زونل ایجوکیشن آفیسرز، اداروں کے سربراہان اور سکولوں کے عملے کے کردار کو سراہا جس کے بہت کم وقت میں نمایاں نتائج سامنے آئے ہیں اور اس اقدام سے ہزاروں قبائلی طلباء مستفید ہوئے ہیں۔ جن 48 اسکولوں کو جدید بنانے کے لیے منظوری دی گئی ان میں ادھم پور میں 4، ریاسی میں 3، اننت ناگ میں 1، گاندربل میں 1، جموں میں 2، بڈگام میں 3، پونچھ میں 9، کشتواڑ میں 3، کپواڑہ میں 4، ڈوڈہ میں 3، بانڈی پورہ میں 4 اسکول شامل ہیں۔ بارہمولہ میں 1، کٹھوعہ میں 1، سانبہ میں 1، سرینگر میں 2 اور راجوری میں 3 جبکہ 72 اسکولوں کے لیے پہل کے تحت منظور کیے گئے اسمارٹ کلاس رومز میں پونچھ میں 10، راجوری میں 15، کپواڑہ میں 5، بانڈی پورہ میں 5، رامبن میں 3، ریاسی میں 3، کٹھوعہ میں 3، سانبہ میں 2، گاندربل میں 5، بڈگام میں 2 شامل ہیں۔ ، اننت ناگ میں 5، بارہمولہ میں 3، شوپیان میں 2، پلوامہ میں 2 اور کولگام میں 2، ادھم پور میں 4۔ قبائلی علاقوں میں اسکولوں کی کوریج کے لیے اضلاع کشتواڑ، ڈوڈا، رامبن اور اننت ناگ سے بھی تجاویز طلب کی گئی ہیں اور اس مقصد کے لیے 12 کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی ہے۔قبائلی فلاح و بہبود کے لیے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ میں ایک علمبردار کے طور پر اگست 2021 میں قائم ٹرائبل ریسرچ انسٹچوٹ (TRI) کو ضلعی سطح پر محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ساتھ مل کر ماڈل قبائلی اسکولوں کے اساتذہ کے لیے صلاحیت سازی کے پروگرام سونپے گئے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.