2023 میں محکمہ کشمیر میں 3 لیبر سرائے تعمیر کرنے جارہا ہے ۔۔۔۔ لیبر کمشنر جموں و کشمیر

2023 میں محکمہ کشمیر میں 3 لیبر سرائے تعمیر کرنے جارہا ہے ۔۔۔۔ لیبر کمشنر جموں و کشمیر

محکمہ کے ساتھ 35 لاکھ غیر متحدہ کارکنوں کو رجسٹر کیا ہے جس کا مقصد انہیں سرکاری اسکیموں کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔۔۔

غیر ہنر مند مزدور کی کم از کم اجرت 311 روپے یومیہ ہے خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے ۔

 

(کے این ایس)۔۔۔۔ حکومت کی واضح ہدایات پر سختی سے عمل کرنے اور مزدوروں کی فلاح و بہبود کا خیال رکھتے ہوئے لیبر محکمہ جموں و کشمیر اس سال وادی کشمیر میں 3 لیبر سرائے تعمیر کرنے جا رہا ہے۔لیبر کمشنر جموں و کشمیر عبدالرشید وار نے کے این ایس کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ مزدوروں کی فلاح و بہبود کا خیال رکھنے کے لئے حکومت جموں و کشمیر کی واضح ہدایات جاری کئے ہیں اور اس حوالے سے محکمہ انقلابی اقدامات اٹھارہا ہے جبکہ انہوں نے کہا کہ ہم اس سال کشمیر میں 3 لیبر سرائے تعمیر کریں گے اور مزدوروں کی فلاح و بہبود کےلئے غیر معمولی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیبر سرائے دو جنوبی اضلاع بشمول پلوامہ اور اننت ناگ کے علاوہ وسطی کشمیر کے بڈگام میں شروع کی جائے گی۔انکا مزید کہنا تھا کہ”ماضی میں جموں و کشمیر میں کوئی لیبر سرائے نہیں تھی سوائے جموں کے جہاں پر ایک سرائے تھی لیکن وہ انتہائی خستہ حال تھی اور اس کے علاوہ 2018 کے بعد شمالی کشمیر کے بارہمولہ میں ایک لیبر سرائے تعمیر کی گئی تھی۔تاہم حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے اور اس سال وادی کشمیر میں تین اور سرائے تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔کمشنر لیبر نے مزید کہا کہ 2019 کے بعد لیبر قوانین میں بہت سی ترامیم کی گئی ہیں اور اس سلسلے میں مزدوروں سے متعلق تمام خدمات کو مزدوروں کی بہتری اور بہبود کے لیے آن لائن کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دو طرح کے مزدور ہیں ، ہنر مند اور غیر ہنر مند جن کی فلاح و بہبود کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھایا گیا ہے۔ عبدل الرشید وار نے کہا کہ "اب تک محکمہ کے ساتھ 35 لاکھ غیر متحدہ کارکنوں کو رجسٹر کیا ہے جس کا مقصد انہیں سرکاری اسکیموں کے بارے میں آگاہ کرنا ہے جو ان کی بہتری اور بہبود کے لیے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ "حادثاتی انشورنس کور کی طرح، ایک کارکن کو خود کو آن لائن رجسٹر کرنا پڑتا ہے اور انہیں اپنے بینک اکاؤنٹ اور آدھار کی تفصیلات درج کرانی چاہئیں۔ اس کے علاوہ کوئی اور فارمیلٹی نہیں ہے جسے اسے اسکیم کا فائدہ حاصل کرنے کے لیے جمع کرنا پڑے گا. مقررہ اجرت کے بارے میں، لیبر کمشنر جے اینڈ کے عبدالرشید وار نے کہا کہ ہمارے یہاں جموں و کشمیر میں کم از کم اجرت کا قانون نافذ ہے اور "محکمہ ہر 5 سال کے بعد اس قانون میں نظر ثانی ہوتی ہے یا ترمیم کرتا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ غیر ہنر مند مزدور کی کم از کم اجرت 311 روپے یومیہ ہے اور یہ ایک کم از کم اجرت ہے اور اس کی خلاف ورزی نہیں کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مزدوروں کی اجرتیں بلکل واضح ہیں اس سلسلے میں کسی بھی خلاف ورزی پر ہمارے اسسٹنٹ لیبر کمشنرز کے ذریعہ قانون کے مطابق سخت کاروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے اور مزکورہ افسران کے پاس خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مکمل اختیار ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اسٹیبلشمنٹ یا کاروباری یونٹ اپنے کارکنوں کو کم از کم اجرت نہیں دے سکتا کیونکہ کم از کم اجرت کا ایکٹ ایک مضبوط ایکٹ ہے اور اس کے خلاف عدالتوں میں اپیل نہیں کی جا سکتی۔۔مسٹر وار نے کہا کہ ہمارے محکمے کا مقصد نجی اداروں میں کام کرنے والے کارکنوں کے مسائل کو حل کرنا ہے۔لیبر کمشنر نے کے این ایس کو مزید بتایا کہ "اصلاحی آفسر کے طور پر ہم بیٹھ کر ادائیگیوں، اجرتوں، بونس وغیرہ سے متعلق ان کے مسائل حل کرتے ہیں اورہمارا حتمی مقصد ایمپلئر اور ایمپائر کے درمیان پرامن تعلقات کو یقینی بنانا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.