جموں و کشمیر میں دہشت گردی کا خاتمہ ہونا باقی ہے: سابق ڈی جی پی کلدیپ کھوڈا

جموں و کشمیر میں دہشت گردی کا خاتمہ ہونا باقی ہے: سابق ڈی جی پی کلدیپ کھوڈا

پاکستان نے اپنے تمام چینلز، ایجنسیوں کو جی 20 میں خلل ڈالنے کے لئے استعمال کیا لیکن ناکام رہا

کے این ایس
جموں و کشمیر کے سابق ڈائریکٹر جنرل پولیس کلدیپ کھوڈا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کا خاتمہ ہونا باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ G20 سربراہی اجلاس کا حالیہ کامیاب انعقاد بین الاقوامی معیار کا تاریخی اجلاس تھااور "پاکستان اپنے تمام چینلز اور ایجنسیوں کو استعمال کرنے کے باوجود اس کی کارروائی میں خلل ڈالنے میں ناکام رہا ہے۔جموں و کشمیر کے کچھ حصوں میں دہشت گردی اب بھی موجود ہے اور ابھی مکمل طور پر ختم ہونا باقی ہے۔ راجوری ضلع میں حالیہ ڈانگری واقعہ افسوسناک اور المناک تھا۔ پونچھ اور راجوری کے علاقے پرامن تھے لیکن پاکستان ان اضلاع میں گھس کر اپنی سرگرمیاں بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ سابق ڈی جی پی کلدیپ کھوڈا نے کشمیر نیوز سروس (کے این ایس) کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ پاکستان نے عام لوگوں میں خوف پھیلانے کے لئے ان سرحدی اضلاع پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈنگری راجوری میں مارے گئے شہریوں کے متاثرہ خاندانوں کو بغیر کسی تاخیر کے مناسب معاوضہ دیا جانا چاہئے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ "جموں و کشمیر حکومت کو متاثرین کو معاوضہ دینے کے عمل کو تیز کرنا چاہیے کیونکہ اس سے انتظامیہ پر ان کا اعتماد بحال ہو گا۔” سابق ڈی جی پی نے کہا کہ جی 20 سربراہی اجلاس ایک بین الاقوامی معیار کی تقریب تھی جو سری نگر میں کامیابی کے ساتھ منعقد ہوئی۔ "پولیس، سیکورٹی ، نیم فوجی دستوں، فوج اور دیگر انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سامنے زبردست چیلنجز تھے لیکن سب نے مل کر تعاون کیا اور پرامن اور واقعات سے پاک سربراہی اجلاس کو یقینی بنایا جبکہ سربراہی اجلاس نے دنیا بھر میں مثبت پیغام پھیلایا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان نے بہت کوشش کی اور اپنے تمام چینلز اور ایجنسیوں کو اس کے پرامن طرز عمل میں خلل ڈالنے کے لیے استعمال کیا لیکن وہ ناکام اور بے نقاب ہوا جبکہ پاکستان نے او آئی سی کے رکن ممالک کو سربراہی اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کی التجا کی تاہم انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ جہاں تک ہندوستان کا تعلق ہے چین کی پاکستان کی حامی خارجہ پالیسی ہے۔سابق ڈی جی پی نے یہ بھی کہا کہ جی 20 سربراہی اجلاس خالصتاً سیاحتی کانفرنس تھی اور کشمیر کے لئے اہم تھی۔ "سیاحت کا جموں و کشمیر کی معیشت میں بہت بڑا حصہ ہے اور جی 20 سربراہی اجلاس مستقبل میں جموں و کشمیر کی معیشت کو بہت فروغ دے گا اور اس سے معاشی ذرائع میں بھی بہتری آئے گی۔
وادی کشمیر میں پتھراو کے واقعات میں کمی کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے، سابق ڈی جی پی نے کہا کہ شہری معاشرے کے اہم اجزائ ہیں اور قیام امن کے اقدامات میں ان کا اولین اور اہم کردار ہے، اس کے علاوہ ملک دشمن سرگرمیوں پر مکمل روک لگانے کے لئے حکومتی اداروں کا کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ "پچھلے 3 سے 4 برسوں سے آپ کی این آئی اے، ای ڈی اور دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں نے جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے پیچھے عناصر کو پکڑا،نوجوانوں کو علیحدگی پسندی اور ملک دشمن سرگرمیوں کی طرف لے جانے والے فنڈنگ ??چینلوں کو روک دیا اور رنگ لیڈروں کو گرفتار کر کے جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے جس کے باعث اس طریقہ کار نے جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کی سیاست میں شامل ہونے کی طرف جھکا رکھنے والوں کے لئے دروازے بند کر دیے۔جموں و کشمیر پولیس میں بھرتی ہونے والے ایس پی او کو درپیش مسائل پر بات کرتے ہوئے، سابق ڈی جی پی نے کہا کہ ان کے لئے مستقل اور حوصلہ افزائی پالیسی ہونی چاہیے تاکہ وہ خطے میں امن کی بحالی کے لیے مزید کام کر سکیں جبکہ انہوں نے کہا کہ امن قائم کرنے اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے میں ایس پی اوز کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فورس نے پونچھ اور دیگر علاقوں میں عسکریت پسندی کا صفایا کرنے میں ناقابل فراموش کردار ادا کیا اورماضی کے برعکس آج تعداد زیادہ ہے اس لئے ان کے لئے ایک ٹھوس پالیسی ہونی چاہیے کیونکہ وہ اچھی تربیت یافتہ اہلکار ہیں اور انہیں محکمے میں ترجیح دی جانی چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.